ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی عالمی حکمت عملی کیا ہے؟ کیاوہ دنیا کے اصول بدل رہے ہیں؟
ٹرمپ کی پالیسیوں کا مرکزی نکتہ امریکہ فرسٹ ہے، جس کے تحت وہ امریکہ کے مفادات کو ہر چیز پر فوقیت دیتے ہیں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)غیر ملکی میڈیا کی ڈیجیٹل سیریز میں صحافی ساندرا گاتھمن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالی ہے، جس میں وہ عالمی سیاست کے روایتی اصولوں کو چیلنج کرتے نظر آتے ہیں۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کا مرکزی نکتہ امریکہ فرسٹ ہے، جس کے تحت وہ امریکہ کے مفادات کو ہر چیز پر فوقیت دیتے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت انہوں نے نیٹو اتحادیوں سے مالی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا، چین پر تجارتی دبا ؤبڑھایا، اور مشرق وسطی میں اسرائیل کو کھلی حمایت فراہم کی۔
چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں، ٹرمپ نے امریکی مصنوعات پر چینی محصولات کے ردعمل میں چین سے درآمدات پر بھاری ٹیکس عائد کیے۔ اس اقدام کا مقصد امریکی معیشت کو تحفظ فراہم کرنا اور چین کو تجارتی معاہدوں میں رعایت دینے پر مجبور کرنا تھا۔
اس کے علاوہ روس کے ساتھ تعلقات میں، ٹرمپ نے یوکرین جنگ میں امریکہ کی فوجی امداد پر تنقید کی، جس سے نیٹو اتحادیوں میں تشویش پیدا ہوئی۔ وہ چاہتے ہیں کہ یورپی ممالک خود یوکرین کی مدد کریں، امریکہ نہیں۔
ایران کے حوالے سے، ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کیا اور دوبارہ اقتدار میں آ کر ایران پر مزید پابندیاں لگانے کے حق میں ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو مکمل طور پر ترک کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ ٹرمپ اپنے پڑوسی ملک میکسیکو کے ساتھ، ٹرمپ کی پالیسی ہمیشہ سخت رہی ہے۔ وہ میکسیکو کے ساتھ سرحدی دیوار مکمل کرنے کی بات کرتے ہیں اور غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کے حامی ہیں۔
کینیڈا کے ساتھ تعلقات میں، ٹرمپ نے نارتھ امریکن فری ٹریڈ ایگریمنٹ (NAFTA) کو تبدیل کیا اور اب بھی وہ چاہتے ہیں کہ کینیڈا امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں زیادہ رعایت دے، خاص طور پر دودھ اور اسٹیل کی صنعتوں میں۔ وہ کینیڈا سے دفاعی اخراجات میں اضافے کا بھی مطالبہ کر سکتے ہیں۔
صحافی ساندرا گاتھمن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی ممکنہ واپسی عالمی تعلقات کو ایک نئے دور میں داخل کر سکتی ہے، جہاں امریکہ اپنے روایتی اتحادیوں سے ہٹ کر زیادہ خود مختار اور سخت گیر پالیسی اختیار کرے گا۔