انٹرنیشنل

خالصتان تحریک کے جواں سال امرت پال سنگھ کی جان کو خطرہ

اگرہندوتوا ریاست کی بات جرم نہیں تو پھر مسلمانوں کی طرف سے جہاد اورسکھوں کی طرف سے خالصتان کے مطالبے کو جرم کیوں بنادیا گیا ہے

بھارت (میڈیا رپورٹس )خالصتان تحریک جوان سال روح رواں امرت پال کی جان کو خطرہ ،مودی سرکار کی دوڑیں لگ گئیں۔

تفصیلات کے مطابق خالصتان تحریک کو بھارت سمیت دنیا بھر میں دوبارہ زندہ کرنے والے (وارث پنجاب دے)کے سربراہ 29سالہ امرت پال سنگھ کا کہنا ہے خالصتان کا مطالبہ سکھوں کا بنیادی حق اورمذہبی عقیدہ ہے، اگرہندوتوا ریاست کی بات جرم نہیں تو پھر مسلمانوں کی طرف سے جہاد اورسکھوں کی طرف سے خالصتان کے مطالبے کو جرم کیوں بنادیا گیا ہے۔ وارث پنجاب دا کے سربراہ امرت پال سنگھ کی مقبولیت بھارتی پنجاب میں دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ نوجوان امرت پال سنگھ بھارتی پنجاب میں نوجوانوں کو نشے کی لعنت سے بچانے اوربیروزگاری کے خاتمے کی جدوجہد کررہے ہیں اورسمجھتے ہیں سکھوں کے مسائل کا واحد حل صرف خالصتان کا قیام ہی ہے۔

ادھر گزشتہ ہفتے اجنالہ پولیس اسٹیشن پر امرت پال سنگھ کے حامیوں کی چڑھائی اوراحتجاج کے بعد عام آدمی پارٹی کی حکومت نے بھارتی پنجاب میں ناصرف پولیس کی سیکیورٹی بڑھادی ہے بلکہ بھارت کی مرکزی حکومت سے پیراملٹری فورس بھی مانگ لی ہے۔عام آد می پارٹی کے وزیراعلی بھگوت مان نے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ سے رابطہ کیا ہے اوران سے پنجاب کے لئے اضافی فنڈزاور پیراملٹری فورس کی 40 سے 50 کمپنیاں مانگ لی ہیں۔ بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق پنجاب میں ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں کہ بھارتی فوج اورامرت پال سنگھ کے حامیوں میں تصادم کروایا جائے اورجب حالات خراب ہوں توپھرپنجاب میں عام آدمی کی سرکارختم کرکے یہاں گورنرراج لاگوکردیا جائے۔تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ آنیوالے چند دنوں میں امرت پال سنگھ پرقاتلانہ حملہ بھی کراویا جاسکتاہے۔

دوسری طرف امرت پال سنگھ کا کہنا ہے بھارتی میڈیا ان کے بیانات کو توڑمروڑ کرپیش کرتا ہے۔خالصتان کی مانگ کوئی گناہ نہیں بلکہ سکھوں کے لئے فخرکی بات ہے، میں بی جے پی میں شامل سکھ رہنماں سے پوچھتا ہوں کہ اگر ہندو ریاست کے قیام کا مطالبہ غلط نہیں ہے تو پھرخالصتان کی مانگ پراعتراض کیوں ہے؟۔سکھوں کی طرف سے خالصتان اورمسلمانوں کی طرف سے جہاد کی بات کو جرم اورگناہ بنا دیا گیاہے۔

جنرل ( ر)باجوہ کےخلاف گواہی آچکی،چوہدری پرویز الہی کوکیامشورہ دیا گیا؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button