انٹرنیشنل

بینکنگ سیکٹر میں ہنگامہ آرائی، سربراہ آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

2023 کو ایک اور چلینجنگ سال کے طور پر ریکھ رہی ہیں جہاں یوکرین جنگ، مالیاتی سختی اور وبائی مرض سے خوف کی وجہ سے عالمی نمو کی شرح 3.0 تک آگئی ہے

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک’ آن لا ئن ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر نے خبردار کیا ہے کہ بینکنگ سیکٹر میں حالیہ ہنگامہ آرائی کے بعد مالیاتی استحکام کو لاحق خطرات بڑھ گئے ہیں اور اس پر چوکس رہنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بیجنگ میں چین ڈویلپمنٹ فورم میں با ت کرتے ہوئے آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ وہ 2023 کو ایک اور چلینجنگ سال کے طور پر ریکھ رہی ہیں جہاں یوکرین جنگ، مالیاتی سختی اور وبائی مرض سے خوف کی وجہ سے عالمی نمو کی شرح 3.0 تک آگئی ہے۔آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ غیر یقینی صورتحال غیر معمولی طور پر بڑھی ہوئی ہے اور عالمی معیشت درمیانی مدت میں کمزور رہنے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح ہے کہ معاشی استحکام کو درپیش خطرات بڑھ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی بلند سطح کے دوران کم شرح سود کی طویل مدت سے بہت زیادہ شرحوں میں تیزی سے منتقلی ناگزیر طور پر دباؤ اور کمزوریاں پیدا کر رہی ہیں جو کہ کچھ ترقی یافتہ ممالک کے بینکنگ شعبے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے۔آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ پالیسی سازوں نے مالی استحکام کے خطرات کے جواب میں فیصلہ کن کام کیا ہے، ان اقدامات سے کسی حد تک مارکیٹ کے تناؤ میں کمی آئی ہے لیکن غیر یقینی صورتحال زیادہ ہے جس پر چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔آئی ایم ایف سربراہ نے چین کی بحالی کو عالمی معیشت کے لیے ایک روشن مقام قرار دیا۔آئی ایم ایف نے پیشن گوئی کی ہے کہ رواں برس چینی معیشت 5.2 فیصد تک جائے گی جہاں ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کی پابندیاں ختم ہو گئی ہیں اور کاروباری شعبے معمول کی طرف آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تیزی سے بحالی کا مطلب ہے کہ چین 2023 میں عالمی نمو کا تقریباً ایک تہائی حصہ بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ چینی معیشت کی ترقی میں 1.0 فیصد کا اضافہ دیگر ایشائی ممالک کی ترقی میں 0.3 فیصد اضافہ ہو، ہو جو کہ خوش آئندہ بات ہے۔آئی ایم ایف سربراہ نے چین کے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور معیشت کو سرمایہ کاری سے دور رکھنے اور کھپت سے چلنے والی زیادہ پائیدار ترقی کی طرف توازن قائم کرنے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ نجی شعبے اور سرکاری اداروں کے درمیان مقابلہ برابر کرنے کے لیے مارکیٹ پر مبنی اصلاحات کے ساتھ ساتھ تعلیم میں سرمایہ کاری معیشت کی پیداواری صلاحیت میں بلند اضافہ کرے گی۔

آئی ایم ایف سے معاملات کب طے پائیں گے؟ اسحاق ڈار کی نئی کہانی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button