انٹرنیشنل

کیمیائی حملے، شامی حکومت ملوث نکلی؟ او پی سی ڈبلیو کی رپورٹ

او پی سی ڈبلیو نے کیمیائی ہتھیاروں پرپابندی کے لیے سرگرم تنظیم کی طرف سے دوما میں قتل عام کی تفصیلات جاری

نیویارک(کھوج نیوز، این این آئی)کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم نے ایک رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ اس کے تفتیش کاروں نے مناسب جوازکے ساتھ یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ 2018 میں شام میں دوما کے مقام پر کلورین گیس سے حملے کے پیچھے شامی حکومت کا ہاتھ تھا، جس میں 43 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کے لیے معقول بنیادیں موجود ہیں کہ شامی فضائیہ کے کم از کم ایک "Mi-8/17” ہیلی کاپٹر نے دوما شہر پر زہریلی گیس کے دو بیرل بم گرائے تھے۔ اس وقت یہ علاقہ شامی اپوزیشن کے کنٹرول میں تھا۔تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ شامی فضائیہ کے ایک یونٹ میں چار افراد اس کارورائی کے ذمہ دار تھے، لیکن ان کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا۔

پٹرولیم قیمتوں میں یکدم 35 روپے اضافہ، مسرت جمشید چیمہ کی کڑی تنقید

تنظیم نے کہا کہ یہ نتائج تقریبا 70 حیاتیاتی اور ماحولیاتی نمونوں کے تکنیکی تجزیے، سیٹلائٹ کی تصاویر، 66 گواہوں کے انٹرویوز اور بیلسٹک میزائلوں اور گولہ بارود کے ٹیسٹ پر مبنی ہیں۔مارچ 2019 میں تنظیم کی طرف سے کی گئی سابقہ تحقیقات میں پہلے ہی یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ دوما میں کیمیائی حملہ ہوا تھا، لیکن ان تحقیقات میں شامی رجیم پر الزام عاید نہیں کیا گیا تھا۔او پی سی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل فرنینڈو ایریاس نے ایک بیان میں کہا کہ دوما میں اور کہیں بھی کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اب دنیا حقائق جان چکی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو عمل کرنا چاہیے۔ٹیم نے حملے کے بارے میں کئی روسی حمایت یافتہ نظریات کی چھان بین کی لیکن وہ ثابت نہیں کر سکے۔ ان تھیوریوں میں سے ایک یہ ہے کہ کلورین گیس کے سلنڈر اور لاشیں اپوزیشن فورسز نے جائے وقوعہ پرچھوڑ دی تھیں اور یہ زہریلی گیس قریبی گودام سے آئی تھی جسے اپوزیشن فورسز استعمال کرتے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button