کھوج بلاگ

فیض کے گرد گھیرا تنگ

تحریر: آصف علی درانی
عمران خان کس طرح بشری بی بی عرف پینکی پیرنی کے شکنجے میں آئے تھے بشری بی بی کی ساری منصوبہ بندی اور جادو منتر کے بارے میں آج سے ایک ہفتہ قبل اپنے ایک کالم میں بتایا تھا کہ کس طرح اور کن مخصوص افراد کے ذریعے بشری نے عمران خان کو وزیراعظم بنایا تھا۔لیکن آج کے کالم میں ان کرداروں کے بارے میں بات کرونگا جنہوں نے پردے کے پیچھے سب کچھ کیا تھا اور پاکستانی قوم کو تبدیلی کا جھانسہ دے کر بیوقوف بنایا تھا۔
سنے میں آیا ہے کہ جرنل وسیم جو کہ چند دن پہلے پاکستان سے باہر جارہا تھا اس کو مبینہ طور پر گرفتار کر لیا گیا اور جرنل وسیم کے خاندان کو باہر جانے دیا۔ نیا پاکستان بنانے کے نام پر عوام اور خاص طور پر تحریک انصاف کے کارکنوں کو بیوقوف بنانے میں جرنل وسیم کا بڑا ہاتھ تھا۔جرنل صاحب پردے کے پیچھے کام کرتا تھا مطلب وہ تو سرکاری ملازم تھا لیکن تحریک انصاف کے لیے بہت کام کرتا تھا۔اس جرنل نے باقاعدہ اپنا ایک ٹیم بنایا تھا اور اس ٹیم کے ذریعے وہ سب کچھ کرتا تھا۔جرنل وسیم صاحب پارلیمنٹ ہاس میں مائک بھی بند کرتا تھا مطلب وہ ایم ان ایز جو سچ اور انسانی حقوق کی بات کرتے تھے اس نے اپنے ٹیم کو حکم دیا تھا کہ جب بھی یہ وزرا تحریک انصاف پر تنقید شروع کریں یا سچ بات کریں تو ان کے مائک فورا بند کردو۔ اس کا اندازہ ہم محسن داوڑ اور علی وزیر جب جیل نہیں گئے تھے ان کے تقاریر سے لگا سکتے ہیں جب یہ وزرا جمہوریت کی بات شروع کرتے تو فورا ان لوگوں کا مائک بند ہوجاتا دوسرا بڑا کام جرنل وسیم صاحب کا یہ تھا وہ مختلف وزرا کو عمران خان کی حمایت کے لیے کنٹینرز میں بند کر کے لاتا تھا۔ دوسرا جو کردار پکڑا گیا ہے۔ یہ بھی ایک کرنل صاحب ہے۔یہ بھی تحریک انصاف کے لیے بہت بڑے بڑے کام کرتا تھا۔ایک وقت میں یہ کرنل صاحب پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کے ایک بڑے عہدے پر براجمان تھے۔اور کشمیر پریمئیر لیگ کے پی ایل کا انعقاد بھی اس کردار نے کیا تھا۔چند دن پہلے اس صاحب کو ریٹائرمنٹ کے لیے کہا گیا تھا کہ اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ریٹائرمنٹ لو لیکن ان صاحب نے انکار کیا تو سزا کے طور پر حافظ صاحب نے اس کو برخاست کیا۔ تیسرا جو کردار ہے یہ بہت خطرناک ہے اس نے نہ صرف تحریک انصاف کے دیگر قریبی کارکنان یا وزرا بلکہ بشری بی بی اور عمران خان کو بھی بیوقوف بنایا تھا۔اس کردار کا نام کرنل رحمت اللہ ہے تحریک انصاف دور حکومت میں ریٹایرڈ پشاور کور کمانڈر جرنل فیض حمید نے رحمت اللہ صاحب کو سعودی عرب میں کسی اہم اور بڑے عہدے پر تعینات کیا تھا۔جس کو بعد میں بلوایا گیا جب یہ پاکستان آیا تو فیض حمید صاحب نے اس کو ایک کام پر لگایا کام یہ تھا کہ یہ رحمت اللہ صاحب بشری بی بی کے تمام تر فون کالز اور دیگر وایس میسیجز ریکارڈ کرتا تھا۔یہ صاحب بشری کی ساری باتیں سنتا اور ریکارڈ کرتا یہاں پر فیض حمید صاحب نے ایک عجیب قسم کا کھیل شروع کیا اس میں بہت لوجک بھی ہے فیض صاحب نے بشری کو کہا کہ میں آپ کو ایک ایسے جادوگر سے ملواتا ہوں آپ اس کو جو بھی کہی گی وہ جادوگر پورا کریں گا۔ بشری نے کہا ٹھیک چلتے ہیں جادوگر اصل میں رحمت تھا جس کو فیض حمید نے سعودی عرب سے بلوایا تھا اور ایک خاص کام اس کے ذمے کیا تھا جب بشری بی بی کی رحمت اللہ سے ملاقات ہوئی بشری نے اپنی حالات کے بارے میں بتایا تو رحمت اللہ نے کہا بی بی میرے پاس علم غیب ہے اور میں جانتا ہوں کہ آپ کو اس وقت کونسا مسلہ ہے اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ آپکی ذہن میں کیا ہے۔اب آپ لوگ اس لوجک کو دیکھے فیض حمید نے جرنل رحمت اللہ کو حکم دیا تھا کہ آپ کسی بھی طریقے سے بشری بی بی کی فون کالز اور ویٹ سپ میسیجز پہلے سنو گے اور ریکارڈ بھی کروگے۔ بشری کی ساری باتوں اور منصوبوں کا تو رحمت کو علم تھا ظاہر سی بات ہے رحمت نے اسکی ساری کالز سنے تھے۔ بشری رحمت اللہ کے ساتھ بیٹھی تھی رحمت صاحب نے بشری کو کہا کہ سیاسی لحاظ سے آپکی جماعت یعنی تحریک انصاف کو یہ مسلہ لاحق ہے اور آئندہ کچھ دنوں میں تحریک انصاف کا یہ بندہ گرفتار ہوگا۔ بشری بی بی کی چونکہ اپنی پارٹی ورکرز کے ساتھ باتیں ہوتی تھی اور ورکرز بشری کو سب کہتے کہ یہ یہ ہورہا ہے اور وہ ساری باتیں رحمت صاحب ریکارڈ کرتے تھے۔ رحمت صاحب نے کہا کہ آپکی آڈیو لیک ہونے کا بھی امکان ہے ۔ پہلی ملاقات کے بعد جب بشری گھر آئی تو بہت پریشان بھی تھی اور خوش بھی پریشان اس وجہ سے تھی کہ مخالف جماعتوں کی طرف سے خطرہ ہے اور خوش اس وجہ سے تھی کہ رحمت اللہ کے پاس تو بہت علم غیب ہے۔ بشری نے عمران خان صاحب کو بتایا کہ یہ سارا قصہ ہے ایک بندہ ہے جس کو ہمارے بارے میں بہت زیادہ علم ہے حتی کہ وہ میری دل کی باتوں سے بھی واقف ہے خان صاحب چونکہ حد سے زیادہ توہم پرست ہے اس کا یقین بشری بی بی کے بارے میں اور بھی پختہ ہوا۔چند دنوں بعد بشری بی بی کی ایک آڈیو لیک ہوئی جس میں وہ زلفی بخاری کے ساتھ گفتگو کررہی تھی۔تو بشری بی بی کا یقین اور بھی پختہ ہوا کہ رحمت صاحب نے مجھے بتایا تھا کہ آپکی آڈیو لیک ہونے کا خطرہ ہے ۔ اصل میں آڈیو تو فیض حمید اور اسکے ٹیم نے لیک کی تھی۔اس طرح یہ سلسلہ جاری تھا شیخ رشید گرفتار ہوا بشری نے کہا جس شخص کے پاس میں جاتی ہوں وہ تو بہت بڑا استاد ہے۔اور اس طرح یہ سلسلہ جاری رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاہ دو تین دن پہلے حافظ صاحب نے نئے پاکستان کے دو بڑے کردار جو کہ بریگیڈیئر تھے انکو نوکری سے برخاست کیا۔
اس پورے کہانی میں آخری کردار جرنل عرفان کا ہے۔ جرنل عرفان جو کسی وقت میں نعوذ باللہ اپنے آپ کو خدا سمجھتا تھا۔اور تحریک انصاف کا ایک اہم رکن تھا اس کو بھی چند دن پہلے مبینہ طور پر برخواست کیا گیا۔ تحریک انصاف دور حکومت میں جو اپوزیشن لیڈر بات کرتا تھا جرنل عرفان اس لیڈر کو ڈراتا دھمکاتا تھا جرنل عرفان خود اپنی ان کرتوتوں کی وجہ اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
یہ تو تحریک انصاف کے چند وہ سرکاری کردار تھے۔ کہ جس کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا تھا لیکن انھوں نے سیاست میں ہاتھ ڈالا اور انجام اب سب کے سامنے ہیں۔اب آنے والے دنوں میں مزید چھانٹی جاری رہے گی۔
مندرجہ بالا کہانی سے دو سوالات سامنے آتے ہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ یہ جو آپریشن کلین اپ ہورہا ہے یہ سیاسی طور پر ہورہا ہے یا اداراجاتی طور پر
دوسرا سوال یہ ہے کہ یہ جو گھیرا تنگ ہورہا ہے یہ عمران خان کے خلاف ہورہا ہے یا فیض حمید کے خلاف؟

مریم نواز کی جسٹس عمر عطاء بندیال سے ملاقات افواہوں میں کتنی سچائی؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button