صحت

ہارٹ اٹیک کی علامت کو نظر انداز کرنے کے کیا نقصانات ہوتے ہیں؟

جبڑے میں تکلیف، گردن میں درد، سینے میں بے چینی، پیٹ کے اوپری حصے میں تکلیف، کمر درد اور شدید تھکاوٹ جیسی ہارٹ اٹیک کی دیگر علامات بھی کافی عام نظر آتی ہیں

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہارٹ اٹیک جیسی جان لیوا مرض کی علامت کو نظر انداز کرنے سے انسان کو کن نقصانات سے دو چار ہونا پڑتا ہے؟ اس حوالے سے ایک نئی تحقیق سامنے آگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیویارک یونیورسٹی کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر سین ہیفرون نے کہا ہے کہ متلی کی علامت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ دل کی کونسی شریان متاثر ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عموما یہ علامت خواتین میں زیادہ عام ہوتی ہے۔جبڑے میں تکلیف، گردن میں درد، سینے میں بے چینی، پیٹ کے اوپری حصے میں تکلیف، کمر درد اور شدید تھکاوٹ جیسی ہارٹ اٹیک کی دیگر علامات بھی خواتین میں کافی عام نظر آتی ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق متلی کی علامت اکثر افراد بدہضمی یا کسی اور مرض کا حصہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، مگر اس کے ساتھ سینے میں تکلیف، پسینہ خارج ہونا، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا یا سر چکرانے جیسی علامات کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ البتہ اگر دیگر علامات نظر نہ آئیں تو پھر متلی سے زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔

ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ امراض قلب کا سامنا بڑھاپے یا کم از کم درمیانی عمر میں ہوتا ہے مگر حالیہ برسوں میں جوان افراد میں امراض قلب اور ہارٹ اٹیک کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ہارٹ اٹیک کا سامنا کسی فرد کو اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب خون کا بہا بہت زیادہ گھٹ جائے یا بلاک ہوجائے۔ عموما شریانوں میں چکنائی، کولیسٹرول اور دیگر مواد کا اجتماع دل تک خون کے بہا میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

کولیسٹرول کے اجتماع کو plaque کہا جاتا ہے اور کئی بار اس کے باعث بلڈ کلاٹ کا سامنا ہوتا ہے اور خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔ ہارٹ اٹیک کی مخصوص علامات ہوتی ہیں جن کو محسوس کرکے لوگ فوری طبی امداد کے لیے رجوع کر سکتے ہیں مگر ایک علامت ایسی ہے جو بیشتر افراد نظر انداز کر دیتے ہیں۔ سینے میں تکلیف ہارٹ اٹیک کی عام ترین علامت ہے مگر متلی ایک ایسی نشانی ہے جسے بیشتر افراد نظر انداز کر دیتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button