صحت

انسان کا جسم سن کیوں ہوتا ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے ؟

جسم کا سن ہونا یا ٹینس کی حالت کا سامنا کرنا ایک عام مسئلہ ہے ، یہ حالت عام طور پر اس وقت ہوتی ہے جب اعصابی سسٹم پر دباؤ یا نقصان آتا ہے

لاہور(کھوج نیوز)جسم کا سن ہونا یا ٹینس کی حالت کا سامنا کرنا ایک عام مسئلہ ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر ہو سکتا ہے۔ یہ حالت عام طور پر اس وقت ہوتی ہے جب اعصابی سسٹم پر دباؤ یا نقصان آتا ہے، جس کی وجہ سے جسم کے کچھ حصوں میں سن ہونے کی شکایت ہوتی ہے۔ یہاں کچھ عام وجوہات اور علاج کے طریقے بیان کیے گئے ہیں:

جسم کے سن ہونے کی ممکنہ وجوہات:
نروز یا اعصابی دباؤ:
جب اعصاب پر دباؤ آتا ہے، جیسے کہ کمر یا گردن میں کوئی مسئلہ ہو، تو جسم کے مختلف حصوں میں سن ہونے کا احساس ہو سکتا ہے۔

ہڈیوں کا انحراف:
ریڑھ کی ہڈی یا گردن کی ہڈیوں میں انحراف کی وجہ سے اعصاب پر دبا پڑتا ہے اور سن ہونے کی شکایت ہو سکتی ہے۔

خون کی کمی:
جسم میں وٹامن B12 کی کمی کی وجہ سے بھی سن ہونے کی حالت پیدا ہو سکتی ہے۔

ذیابیطس:
ذیابیطس کی حالت میں اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے سن ہونے کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔

خون کی گردش میں مسائل:
جب خون کی روانی صحیح نہیں ہوتی، جیسے کہ خون کی نالیوں میں کوئی رکاوٹ ہو، تو جسم کے مختلف حصوں میں سن ہونے کی شکایت ہو سکتی ہے۔

نفسیاتی مسائل:
ذہنی دباؤ، اضطراب یا اعصابی دباؤ بھی اس حالت کو پیدا کر سکتے ہیں۔

نیند کی کمی:
نیند کی کمی یا غیر مناسب نیند کے دوران بھی اعصاب متاثر ہو سکتے ہیں۔

علاج:
طبی مشورہ اور تشخیص:
سب سے پہلے ضروری ہے کہ مریض کسی ڈاکٹر سے مشورہ کرے تاکہ مسئلے کی صحیح تشخیص ہو سکے۔ ڈاکٹر نروگرافی، ایکس رے یا دیگر ٹیسٹ کروا کر مسئلے کی نوعیت کا پتا لگا سکتے ہیں۔
ادویات:
اگر سن ہونے کی وجہ نرو یا اعصابی مسئلہ ہو، تو ڈاکٹر درد یا سوزش کم کرنے والی ادویات تجویز کر سکتے ہیں۔

فزیوتھراپی:
فزیوتھراپسٹ کی مدد سے جسم کی حرکت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور اعصاب پر دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔

ورزش:
جسمانی ورزشیں اور اسٹریچنگ کی مشقیں بھی اعصاب کی صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔

وٹامن B12 سپلیمنٹس:
اگر سن ہونے کی وجہ وٹامن B12 کی کمی ہو، تو اس کمی کو پورا کرنے کے لیے سپلیمنٹس استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

زندگی کے طرز عمل میں تبدیلیاں:
مناسب نیند، متوازن غذا، ذہنی دباؤ سے بچاو، اور اچھی جسمانی حالت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔

اگر مسئلہ برقرار رہے یا بڑھ جائے، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا بہت ضروری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button