روزے میں جسم سست ہونے کی وجوہات کیا ہیں ،اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے ؟
کھانے پینے سے پرہیزمیں جسم عام دنوں کی طرح فوری طور پر گلوکوز نہیں حاصل کر پاتا، جو کہ توانائی کا سب سے تیز اور بنیادی ذریعہ ہے

لاہور(کھوج نیوز)روزے کے دوران جسم سست ہونے کی بنیادی وجہ توانائی (Energy) کی کمی ہوتی ہے۔ جب آپ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، تو جسم عام دنوں کی طرح فوری طور پر گلوکوز نہیں حاصل کر پاتا، جو کہ توانائی کا سب سے تیز اور بنیادی ذریعہ ہے۔ اس کے نتیجے میں جسم کچھ تبدیلیوں سے گزرتا ہے:
بلڈ شوگر کی کمی :
روزے کے دوران، خاص طور پر ظہر کے بعد، بلڈ شوگر کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے تھکن، سستی اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔
پانی کی کمی:
اگر سحری اور افطار میں مناسب مقدار میں پانی نہ پیا جائے تو ڈی ہائیڈریشن ہو سکتی ہے، جس سے تھکن، سستی اور سر درد محسوس ہو سکتا ہے۔
چربی کا استعمال (Fat Metabolism):
جب جسم کو خوراک سے گلوکوز نہیں ملتا، تو وہ توانائی کے لیے چربی کو جلانے لگتا ہے، جس کی وجہ سے تھوڑا زیادہ وقت لگتا ہے اور آپ کو سستی محسوس ہو سکتی ہے۔
نیند کی کمی:
رمضان میں اکثر لوگ سحری کے لیے جلدی اٹھنے اور رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے مکمل نیند نہیں لے پاتے، جس سے جسم تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔
کیفین کی کمی:
جو لوگ چائے یا کافی زیادہ پیتے ہیں، وہ جب روزے میں کیفین سے محروم ہوتے ہیں، تو ان کے جسم میں کمزوری، سر درد اور نیند کی زیادتی جیسے اثرات ہو سکتے ہیں۔
سستی دور کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے ؟
سحری میں پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا کھائیں تاکہ توانائی دیر تک برقرار رہے۔
زیادہ پانی پینے کی کوشش کریں تاکہ جسم ہائیڈریٹ رہے۔
نیند کا صحیح شیڈول بنائیں تاکہ تھکن کم ہو۔
ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی (جیسے چہل قدمی) کریں تاکہ خون کی روانی بہتر ہو۔
افطار میں زیادہ چکنائی اور زیادہ میٹھے کھانوں سے پرہیز کریں تاکہ بلڈ شوگر اچانک نہ بڑھے اور پھر تیزی سے نہ گرے۔
اگر آپ کو بہت زیادہ سستی محسوس ہو رہی ہو، تو یہ دیکھیں کہ آپ کی خوراک اور نیند کا نظام کیسا ہے۔ مناسب توازن رکھنے سے آپ رمضان میں بھی چست اور توانا محسوس کر سکتے ہیں۔



