صحت

یورک ایسڈ جسم میں کیوں بنتا ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے ؟

یورک ایسڈ خون میں پایا جانے والا ایک قدرتی مادہ ہے جو جسم میں موجود پیورینز (Purines) کے ٹوٹنے سے بنتا ہے

لاہور(کھوج نیوز )یورک ایسڈ خون میں پایا جانے والا ایک قدرتی مادہ ہے جو جسم میں موجود پیورینز (Purines) کے ٹوٹنے سے بنتا ہے۔ پیورینز کچھ غذاؤں اور جسم کے خلیوں میں موجود ہوتی ہیں۔ عام طور پر گردے یورک ایسڈ کو فلٹر کرکے پیشاب کے ذریعے خارج کر دیتے ہیں، لیکن جب یورک ایسڈ زیادہ بننے لگے یا اس کا اخراج صحیح نہ ہو تو خون میں اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جسے ہائپریوریکیمیا (Hyperuricemia) کہا جاتا ہے۔

یورک ایسڈ بڑھنے کی وجوہات:

غذائی عادات:
زیادہ گوشت، کلیجی، مچھلی یا سمندری غذا کھانا،بازاری کھانے، جنک فوڈ اور زیادہ چینی کا استعمال،زیادہ الکحل پینا

طبی مسائل:
گردوں کی خرابی یا سست روی (گردے یورک ایسڈ کو صحیح سے فلٹر نہیں کر پاتے،ہائی بلڈ پریشر اور شوگر،موٹاپا،تھائرائیڈ کے مسائل

دوائیں اور سپلیمنٹس:
کچھ خاص دوائیں جیسے ڈائیوریٹکس (Diuretics) (پیشاب آور دوا،کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی دوائیں

وراثتی عوامل:
اگر خاندان میں کسی کو یورک ایسڈ کا مسئلہ ہو تو یہ موروثی طور پر منتقل ہو سکتا ہے۔

دیگر عوامل:
جسم میں پانی کی کمی،ورزش نہ کرنا یا زیادہ سستی،بہت زیادہ ذہنی دباؤ

یورک ایسڈ بڑھنے کے نقصانات:

گنٹھیا (Gout):
جوڑوں میں درد، سوجن، اور سرخی،خاص طور پر پاؤں کے انگوٹھے میں شدید درد

گردے کے مسائل:
گردے میں پتھری بننا،گردوں کی کارکردگی متاثر ہونا

دل کی بیماریاں:
ہائی بلڈ پریشر اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جانا

دیگر پیچیدگیاں:
جلد تھکن محسوس ہونا،سوجن اور جلن والے مسائل،

یورک ایسڈ کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر:

زیادہ پانی پیئیں تاکہ یورک ایسڈ خارج ہو سکے۔

پروٹین اور چکنائی والی غذا میں اعتدال رکھیں۔

پھل اور سبزیاں زیادہ کھائیں۔

ورزش کو معمول بنائیں۔

ڈاکٹر کے مشورے سے د وائیںلیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button