گھٹنوں میں تکلیف سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ تحقیق سامنے آگئی

برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) گھٹنوں میں تکلیف سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ اس حوالے سے برٹش میڈیکل جنرل میں شائع ہونے والی تحقیق نے سب کو چونکا کر رکھ دیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق برٹش میڈیکل جرنل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ویسے تو مختف ورزشوں سے گھٹنوں کی تکلیف میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے، مگر ایروبک ورزشیں اس حوالے سے زیادہ مثر ثابت ہوتی ہیں۔ ایروبک ورزشیں تیز رفتاری سے چہل قدمی، دوڑنے، تیراکی، سیڑھیاں چڑھنے اور سائیکل چلانے جیسی سرگرمیوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ان ورزشوں سے دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہو جاتی ہے جبکہ سانس پھول جاتی ہے، جس سے دل اور نظام تنفس سے جڑی صحت بہتر ہوتی ہے۔
گھٹنوں میں جوڑوں کی تکلیف سب سے زیادہ عام ہوتی ہے اور 45 سال سے زائد عمر کے لگ بھگ 30 فیصد افراد کو اس کا سامنا ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں 1990 سے 2024 کے دوران ہونے والے 217 کلینیکل ٹرائلز کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن میں 15 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ پھر اس ڈیٹا کا موازنہ مختلف ورزشوں پر مبنی تھراپیز سے کیا گیا۔ تحقیق میں دریافت ہوا کہ ایروبک ورزشوں کا تسلسل برقرار رکھنے سے گھٹنوں کی تکلیف میں کمی لانے میں زیادہ مدد ملتی ہے۔ تحقیق کے مطابق ایروبک ورزشوں سے مختصر اور طویل المدت بنیادوں پر جوڑوں کی تکلیف میں کمی آتی ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی کیونکہ اس میں براہ راست لوگوں کا مشاہدہ نہیں کیا گیا تھا مگر انہوں نے کہا کہ تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ گھٹنوں کی تکلیف سے بچنے یا اس سے متاثر ہونے پر تکلیف کی شدت میں کمی لانے کے لیے چہل قدمی یا سائیکل چلانے جیسی سرگرمیاں بہترین ہوتی ہیں۔ اس سے قبل دسمبر 2024 میں امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ الٹرا پراسیس غذاں کے زیادہ استعمال سے گھٹنوں کے جوڑوں میں تکلیف کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان غذاں میں موجود بہت زیادہ چکنائی اس خطرے کو بڑھاتی ہے۔ اس تحقیق میں 666 ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو جوڑوں کی تکلیف سے محفوظ تھے۔ ان میں سے بیشتر افراد موٹاپے کے شکار تھے اور ان کی غذا کا 40 فیصد حصہ الٹرا پراسیس غذاؤں پر مشتمل ہوتا تھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ الٹرا پراسیس غذاں کا جتنا زیادہ استعمال کیا جائے گا، رانوں کے مسلز میں چربی کی مقدار اتنی زیادہ بڑھ جائے گی۔ رانوں میں جمع ہونے والی اضافی چربی گھٹنوں یا کولہوں کی تکلیف کا شکار بنا دیتی ہے۔