انٹرنیشنل

دوحہ کانفرنس‘ طالبان کو دنیا تسلیم کرنے پر رضا مند

دوحہ کانفرنس میں طالبان کے وفد کی قیادت ذبیح اللہ مجاہد کر رہے ہیں

لاہور(کھوج نیوز)یہ پہلی بار ہے کہ طالبان نے افغانستان سے متعلق کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔دوحہ کانفرنس سے خطاب میں ذبیح اللہ مجاہد نے زور دیا ہے کہ افغانستان کے منجمد بین الاقوامی فنڈ جاری کیے جائیں اور اس کے بینکنگ کے نظام پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اس بات سے انکار نہیں کہ بعض ممالک کو اسلامی امارات کے اقدامات سے پریشانی ہو سکتی ہے۔
طالبان کے ترجمان کے مطابق پالیسی کے اختلاف کو اس حد تک نہیں بڑھانا چاہیے کہ اس سے ہماری قوم کی زندگی متاثر ہو۔اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں لگ بھگ دو درجن ممالک کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندوں کی دو روزہ کانفرنس قطر میں شروع ہو گئی ہے جس میں افغان طالبان کا وفد بھی شریک ہے۔

اتوار کو شروع ہونے والی کانفرنس میں افغانستان میں 2021 سے برسرِ اقتدار طالبان نے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ دھرایا۔ انہوں نے خواتین پر عائد کی گئی پابندیوں کو نقط نظر کا اختلاف قرار دے کر مسترد کر دیا۔طالبان کی جانب سے مغربی ممالک سے زیادہ روابط کی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا۔یہ پہلی بار ہے کہ طالبان نے افغانستان سے متعلق کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ کانفرنس کا سلسلہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شروع کیا جسے عمومی طور پر ’دوحہ پروسیس‘ کا نام دیا جاتا ہے۔مذاکرات کی صدارت اقوامِ متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل روز میری ڈی کارلو کر رہی ہیں۔

اس کانفرنس میں شریک مندوبین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان کی شرکت اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اہم تھی۔انسانی حقوق کے کارکنوں کی عدم شرکت اور طالبان کی شرکت پر افغانستان میں موجود خواتین کے حقوق کے کارکنوں اور افغانستان سے باہر بھی کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے خطاب میں لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کے روزگار یا ان پر سفر پابندیوں کا واضح الفاظ میں ذکر نہیں کیا بلکہ انہوں نے اسے ثقافتی، مذہبی اور پالیسی کا اختلاف قرار دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button