انٹرنیشنل

دوحہ مذاکرات ختم، طالبان دنیا کے کسی بھی ملک سے مراعات حاصل کرنے میں ناکام، پاکستان نے بھی سرخ جھنڈی دکھا دی

طالبان حکومت کو اس وقت تک تسلیم کرنے کے امکان کو مسترد کرتے ہیں جب تک طالبان خواتین کی تعلیم سمیت ان پر عائد دیگر پابندیاں ختم نہیں کر دیتے: ڈی کارلوس

دوحہ (مانیٹرنگ ڈیسک) دوحہ میں ہونے والے مذاکرات ختم ہونے کے بعد طالبان دنیا کے کسی بھی ملک سے مرعات حاصل کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں جبکہ پاکستان نے بھی سرخ جھنڈی دکھا دی ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق دوحہ میں ہونے والے اس تیسرے دور میں طالبان پہلی بار شریک ہوئے تھے جنہوں نے مذاکرات میں نہ تو افغانستان میں کسی قسم کی اصلاحات کی یقین دہانی کرائی اور نہ ہی وہ بین الاقوامی برادری سے کسی قسم کی مراعات کے حصول میں کامیاب ہو سکے۔ کانفرنس میں لگ بھگ دو درجن ممالک کے افغانستان کے لیے خصوصی مندوبین اور چند بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ان میں سے چند ایک ہی نے طالبان کے وفد سے ملاقات کی۔

اقوامِ متحدہ کی انڈر سیکرٹری روزمیری ڈی کارلوس نے مذاکرات کی سربراہ کی جن کا دعوی ہے کہ طالبان سے مذاکرات تعمیری اور فائدہ مند رہے۔اقوامِ متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان اس وقت تک بین الاقوامی برادری میں شامل نہیں ہو سکتا یا معاشی اور معاشرتی طور پر اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہ آبادی کے نصف حصے کو اس کی صلاحیتوں کے استعمال اور ترقی سے محروم رکھے گا۔ حکام کے مطابق طالبان کے اقتدار کو تسلیم کرنا بین الاقوامی تنظیم کا مینڈیٹ نہیں بلکہ یہ ممالک کے درمیان انفرادی سطح پر ہونے والی بات چیت کا حصہ ہے۔مذاکرات کے اختتام پر ڈی کارلوس نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ایک بڑے حصے اور افغانستان میں برسرِ اقتدار حکمرانوں کو تفصیل سے مباحثے کا پہلی بار موقع ملا ہے۔ ان کے بقول مذاکرات انتہائی دوستانہ ماحول میں ہوئے تاہم انہوں نے طالبان حکومت کو اس وقت تک تسلیم کرنے کے امکان کو مسترد کر دیا جب تک طالبان خواتین کی تعلیم سمیت ان پر عائد دیگر پابندیاں ختم نہیں کر دیتے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک برس قبل دوحہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ مذاکرات کے حالیہ دور کے شرکا نے روابط سازی کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button