سوئٹزر لینڈ اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی، نیسلے کمپنی نے بڑا اعلان کر دیا
سوئٹزرلینڈ نے بھارت کے ساتھ دوہرے ٹیکس چھوٹ کے معاہدے کے تحت دیئے گئے سب سے پسندیدہ قوم (ایم ایف این) کے درجہ کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے

سوئٹزر لینڈ (مانیٹرنگ ڈیسک) سوئٹزر لینڈ اور بھارت کے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو مد نظر رکھتے ہوئے نیسلے کمپنی نے بھارت میں اپنی سرمایہ کاری کم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق سوئٹزرلینڈ نے بھارت کے ساتھ دوہرے ٹیکس چھوٹ کے معاہدے کے تحت دیئے گئے سب سے پسندیدہ قوم (ایم ایف این) کے درجہ کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو کہ بھارت کی سپریم کورٹ کے نیسلے کیس میں فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان معاہداتی تعلقات میں ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں بھارت کی سوئٹزرلینڈ میں کام کرنے والی کمپنیوں اور سوئس سرمایہ کاری پر گہرا اثر پڑے گا۔
میڈیا کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں بھارت کی سپریم کورٹ اور اس کے 2023ء کے فیصلے کو بھارت کا سب سے پسندیدہ قوم کا درجہ ختم کرنے کی وجہ بتایا۔سب سے پسندیدہ قوم کے سٹیٹس کی تبدیلی یکم جنوری 2025 سے مثر ہوگی ۔ سوئٹزرلینڈ اب بھارتی ٹیکس دہندگان اور اداروں کے لیے منافع پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرے گا۔
سوئٹزرلینڈ کی وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 2021ء میں دہلی ہائی کورٹ نے نیسلے کے خلاف مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے دوہرے ٹیکس سے بچا کے معاہدے کے تحت ایم ایف این شق کو مدنظر رکھتے ہوئے بچ جانے والی ٹیکس کی شرحوں کی نفاذ پذیری کو برقرار رکھا۔ یہ فیصلہ سوئٹزرلینڈ کی تشریح کے مطابق تھا۔ تاہم 19 اکتوبر 2023 کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کردیا اور کہا کہ ایم ایف این شق کی نفاذ پذیری خودبخود نہیں ہوتی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ایم ایف این شق براہ راست قابل اطلاق نہیں ہے جب تک کہ انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 90 کے مطابق ‘نوٹیفکیشن’ جاری نہ کیا جائے یہ فیصلہ نیسلے کے خلاف گیا اور بالواسطہ طور پر سوئٹزرلینڈ کی توقعات کے برعکس ثابت ہوا۔