سوڈان میں لاکھوں افراد مدد کے منتظر، قحط، جنگ اور عالمی بے حسی
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحران میں مبتلا کر دیا ہے،اس جنگ میں اب تک 150,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں

دارفور(مانیٹرنگ ڈیسک)سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ اپریل 2023 سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 150,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 30.4 ملین افراد کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
سوڈان کی فوج اور نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان اقتدار کی جنگ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ فوج مشرقی اور شمالی علاقوں پر قابض ہے، جبکہ RSF نے دارفور کے بیشتر حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ملک کے مختلف علاقوں، خاص طور پر شمالی دارفور اور جنوبی کورڈوفان میں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ 24.6 ملین افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، جبکہ 4.9 ملین بچے اور حاملہ خواتین شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ یونیسف کے مطابق، 16 ملین بچے امداد کے منتظر ہیں، جبکہ 1.3 ملین بچے قحط زدہ علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ جنسی تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، اور 2024 میں بچوں کے خلاف 900 سے زائد سنگین واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے RSF کے اقدامات کو نسل کشی قرار دیا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات پر RSF کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کو 800 ملین ڈالر کی ضرورت ہے، مگر صرف 102 ملین ڈالر دستیاب ہیں، جس کے باعث خوراک کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سوڈان میں جاری بحران نے دنیا کو ایک سنگین انسانی المیے سے دوچار کر دیا ہے۔ عالمی برادری کی فوری مداخلت کے بغیر، لاکھوں افراد کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔