طاقتور حلقوں نے عام انتخابات وقت سے پہلے متنازع بنا دیا، الیکشن کمیشن کے خدشات سامنے آگئے
ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندیوں سے پہلے ٹرانسفرز اور پوسٹنگ کا معاملہ میں مداخلت کرنا غیر آئینی اور صوبائی خود مختاری کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے
لاہور(کھوج نیوز) الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مراسلہ میں تحریک کیے گئے مندرجات میں اس خدشہ کا اظہار کیا گیا ہے کہ بعض طاقتور حلقوں اور سٹیک ہولڈرز نے عام انتخابات کے انعقاد کا معاملہ متنازع کر کے رکھ دیا ہے ۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں سے پہلے شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کروانے کے لئے الیکشن کمیشن سے مقرہ حدود اور آئینی قواعد و ضوابط سے آگے جا کر ترجیحات رکھنا بے معنی اور بے مقصد ہے۔ مراسلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندیوں سے پہلے ٹرانسفرز اور پوسٹنگ کا معاملہ میں مداخلت کرنا غیر آئینی اور صوبائی خود مختاری کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے کیونکہ نئی حلقہ بندیاں مکمل ہونے تک تمام تر اختیارات صوبائی حکومتوں کے پاس ہوتے ہیں اس کے برعکس کسی قسم کے بھی اقدامات غیر آئینی اور قانونی ضوابط ہوں گے۔ مراسلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک کی بعض بااثر قوتوں نے الیکشن کے انعقاد کا معاملہ وقت سے پہلے ہی متنازع بنا کر بے یقینی کی فضا قائم کر دی ہے جس پر الیکشن کمیشن کو شدید ترین تحفظات لاحق ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا تو نئی حلقہ بندیاں اور ٹرانسفرز پوسٹنگز کے معاملات اور سب سے بڑھ کر عام انتخابات کے بروقت انعقاد کا معاملہ مشکوک ہو چکا ہے جس پر ذمہ داروں کو اپنا کردار آئینی انداز میں ادا کرنا ہوگا۔