پاکستان

سینیٹ میں سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر بل کثرت رائے سے منظور

اگر اپوزیشن بات نہیں سنتی ہے تو ٹھیک ہے ہم یہ بل منظور کر ا لیں گے، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، ایوان میں حکومتی رویہ دیکھ لیا ،فلور پر خود اس پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر

اسلام آباد(نیوز رپورٹر، آن لائن ) ایوان بالا نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے کے دوران سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ،بل حکومتی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے پیش کیا رائے شماری کے بعد بل کے حق میں 32جبکہ مخالفت میں 21اراکین نے ووٹ دئیے ۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے ایوان میں اضافی ایجنڈے کے طور پر سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر بل پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دی اور شور شرابہ کیا جس پر وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اپوزیشن بل سے متعلق ہماری وضاحت سن لے تاہم اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کے دوران وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ اگر اپوزیشن بات نہیں سنتی ہے تو ٹھیک ہے ہم یہ بل منظور کر ا لیں گے اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ایوان میں حکومتی رویہ دیکھ لیا ہے اور اس فلور پر خود اس پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں انہوںنے کہاکہ آج حکومت پارلیمنٹ کو ایک دکان کی تشبہیہ دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر قانون نے پارلیمنٹ کو دھمکی دی ہے کہ ہم یہ بل پاس کر الیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کی ضرورت کیوں پیش آئی اس بل کے پیچھے کوئی ریویو نہیں ہے یہ نااہلی کے کیسز معاف کرانے کے چکر میں،پہلے حکومت نے اپنے کرپشن کے کیسز معاف کرائے ہیں اور اب اپنی نااہلی کو ختم کرنے کیلئے بل لائے ہیں اس موقع پر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر بل2023پیش کیا اپوزیشن کی جانب سے شدید دمخالفت کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں رائے شماری کرائی اس موقع پر بل کے حق میں 32جبکہ مخالفت میں 21ممبران نے ووٹ دیاچیرمین سینیٹ نے بل پر اراکین سے شق وار رائے لینے کے بعد کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا۔ اس موقع پر سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہاکہ وفاقی وزیر قانون نے آج اس ایوان کو دکان قرار دیا ہے۔

انہوںنے پارلیمنٹ کی توہین کی ہے وہ معافی مانگیں ،آج اس ملک کے اندر 23کروڑ افراد بھوک ،افلاس ، بے روزگاری اور بیماری سے مر رہے ہیں ملک سے صحت کارڈ ختم کردیا گیا ہے اس حکومت نے ایک ماہ میں 20ارب روپے سے زیادہ چوری آٹے کی مد میں کی ہے ،جو پیشہ ملک میں فلڈ کے نام پر آیا اس کی تحقیقات کی جائے،آٹے کی تقسیم کے دوران جو جانیں ضائع ہوئی ہیں اس کی تحقیقات کی جائیں۔ انہوںنے کہاکہ اس ملک کے وزیر خارجہ صرف وزیر سیر و تفریح ہے،اس کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں تھی اور اس میں آن لائن بھی شریک ہوسکتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ کا یہ دورہ مودی کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے کیلئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت امریکی غلامی کرتی ہے اور اسرائیل کے دورے کرتی ہے یہ حکومت جواب دیں کہ ملک کے اند ر سپریم کورٹ انتخابات کی سمت جانا چاہتی ہے جبکہ حکومت بھارت کی سمت جارہی ہے،یہ حکمران جتنی محبت بھارت کے ساتھ کر رہے ہیں یہ وہاں پر چلے جائیں اور پاکستان پاکستانیوں کیلئے چھوڑ دیں۔انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ کو افغانستان جانے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ انڈیا کے اخبارات اور انٹرنیشنل میڈیا وزیر خارجہ کے بارے میں کیا لکھ رہے ہیں ہم ان دوروں کی مذمت کرتے ہیں یہ حکومت انتخابات سے بھاگ رہے ہیں اور عوام کا سامنا نہیں کرسکتے ہیں انہوںنے کہاکہ یہ حکومت سپریم کورٹ پر حملہ آور ہے اور پارلیمنٹ کو بھی بدنام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میں ان جمہوریت پسندوں سے پوچھتا ہوں کہ انتخابات90روز میں کرانا لازمی ہے ،بتایا جائے کہ اس وقت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ناجائز حکومتیں ہیں ہم ان کی مذمت کرتے ہیں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ ایوان بالا میں اس قسم کے الفاظ استعمال کرنا درست نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ ایس سی او کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ایوان میں ایک رپورٹ آج پیش کی گئی ہے اس کے ساتھ ایک لیٹر چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے نام ہے اس خط کو دیکھیں تو پتہ چل جائے گا کہ جو آج الیکشن کمیشن کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن عدالت کو بتا رہا ہے کہ 90دن کے اندر انتخابات ہونے چاہیے اور اس کے بعد اگر مگر ہیں اسی طرح دوسرے پیرے میں لکھا گیا ہے کہ انتخابات کیلئے موزوں ماحول ہو اور جو ماحول یہ چاہتے ہیں وہ ان کو نہیں ملے گی عوام اپنا فیصلہ کر چکے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اسی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ جس طرح پارلیمنٹ ہائوس میں تحریک انصاف کو دھمکیاں دی جارہی ہیں اسی طرح الیکشن کمیشن نے کہاہے کہ اگر کسی نے ہمارے خلاف بات کی تو یہ ہماری توہین ہوگی اور اس کا نشانہ صرف تحریک انصاف کی لیڈر شپ ہے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے انہوںنے کہاکہ بتایا جائے کہ نیوٹرل کہاں ہے یہ جانبدارانہ الیکشن کمیشن ہے اس کو اپنی مرضی کا ماحول کبھی نہیں ملے گا آج الیکشن کمیشن حکومت کا ذیلی ادارہ بن چکا ہے اور پارلیمنٹ کے پیچھے چھپ کر آئین کی توہین کر رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے اور ہر ادارے کے اپنے حدود ہیں آئین نے ہر ادارے کو طاقت دی ہے اگر ایک سوموٹو جائز ہے اور دوسرا ناجائز ہے تو یہ نہیں ہوسکتا ہے انہوںنے کہاکہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کس طرح ختم کی گئی کیا اس وقت پارلیمنٹ سپریم نہیں تھی ہم چیف جسٹس سپریم کورٹ سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ پھر اس فیصلے کو بھی واپس کریں اور اسی اسمبلی کو بحال کریں انہوں نے کہاکہ سب سے اوپر آئین ہے انہوں نے کہاکہ حکومت آئین کے ساتھ کھلواڑ اور اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنا بند کرے یہ آئین پارلیمنٹ نے بنایا ہے اور ہر ایک اس آئین کے طابع ہے ہمیں آئینی ترامیم کا حق ہے مگر قراردادوں سے آئین کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے انہوںنے کہاکہ آج دنیا میں ہمارا تماشہ بنا ہوا ہے بتایا جائے کہ اس وقت خیبر پختونخوا اور پنجاب میں کونسی حکومت ہے ۔انہوں نے کہاکہ پہلے اپنے 11سو ارب کے کیسز معاف کرائے گئے اور اب اپنے کیسز ختم کرانے کیلئے قانون سازی کر ا رہے ہیں انہوںنے کہاکہ ملک میں دہشت گردی شروع ہوچکی ہے اور جو بھی اس کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اس کو ختم کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ،عمران خان گولیاں لگنے کے باوجود عدالتوں کے سامنے پیش ہو رہے ہیں مگر میاں نواز شریف سزائوں کے باوجود بیرون ملک فرار ہیں اس موقع پر وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ ہم مل بیٹھ کر تحمل اور برداشت کے ساتھ ہر بات کر سکتے ہیں ہم نے اپوزیشن کو بڑے آرام کے ساتھ سنا ہے اب ہماری بات بھی سنی جائے ۔انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اپوزیشن ایک پالیسی اختیار کرے دو رخی اختیار نہ کرے انہوں نے کہاکہ ہم نے اس ایوان کے تقدس کو بحال رکھنا ہے سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ افسوس اور دکھ کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ پاکستانی سیاست نے تشویشناک صورتحال اختیار کر چکی ہے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں قائم نگران حکومتوں کا اصل مقصد انتخابات کرانا تھا مگر بدقسمتی سے یہ حکومتیں صوبوں میں انتخابات کے علاوہ ہر کام کر رہی ہیں اور مخالفین کے خلاف مقدمات قائم کئے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ اس طرح کے کیسز پاکستان میں پہلے کبھی نہیں بنے ہیں انہوں نے کہاکہ پنجاب میں دو مرتبہ وزیر اعلیٰ اورملک کا نائب وزیر اعظم رہنے والا شخص آج سیاسی انتقام کے نشانے پر ہے اس موقع پر سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہاکہ ایوان کے تقدس کی بات کرنے والے ایوان میں جو بولتے ہیں ان پر شرم آتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس بات پر شک ہیں آپ بندوبست کریں ہم آپ کا شک دور کر دیتے ہیں انہوںنے کہاکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں ان کی اہلیہ نے کتاب میں جو لکھا ہے وہ سب کے سامنے ہے سینٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ اس وقت خیبر پختونخوا میں آمن و آمان کی صورتحال پر بات کرنا چاہتاہوں حالیہ عید کے موقع پر سوات میں سی ٹی ڈی میں دھماکے میں 18پولیس اہلکار شہید ہوگئے اسی طرح پاڑا چنار اور شمالی و جنوبی وزیر ستان میں قتل عام ہوا ہے انہوںنے کہاکہ سوات ،کرم اور وزیر ستان میں دھماکے ہوتے ہیں مگر اس ایوان میں کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا ہے کیا پختونخوا کا خون اتنا سستا ہے پختون قتل ہورہے ہیں ان کا خون بہہ رہا ہے مگر میڈیا پر اس کا زکر نہیں ہوتا ہے انہوں نے کہ گذشتہ چار ماہ کے دوران 77حملوں میں 120 پولیس اہلکار شہید اور 333زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایک ماہ میں 48دہشت گرد حملے ہوئے ہیں اس حوالے سے نہ حکومت پوچھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں دہشت گردی میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخو ا میں 21چھوٹے بڑے فوجی اپریشن ہوئے ہیں مگر امن نہیں آیا ، انہوں نے کہاکہ یہ مسلط شدہ دہشت گردی ہے یہ منصوبہ بندی کے تحت بدآمنی ہے جو ملک کے اوپر مسلط ہے انہوں نے کہاکہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کی صورتحال پر پورے ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ اس پر کھل کر بات ہوسکے انہوں نے کہاکہ صرف ایک ماہ میں پشاور سے ایک ارب روپے بھتے کی کالیں ہوئی ہیں عوام ٹارگٹ کلر بھتہ خوروں اور دہشت گردوں کے حوالے ہیں اس حوالے سے بتایا جائے کہ یہ دہشت گردی کیوں ختم نہیں ہورہی ہے او ر پولیس ہیڈکواٹر پر حملے ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ پورے صوبے میں بے چینی اور بے اطمینانی ہے عوام پریشان ہیں اس مسئلے پر پورے ایوان کی کمیٹی بنائی جائے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button