پاکستان

نوازشریف نے پی آئی اے کی نجکاری کی مخالفت کردی،وجہ بھی بتادی

سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراء اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں ہیں

لاہور(کھوج نیوز) سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراء اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں ہیں، 1990 کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا، میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا، شہباز شریف صاحب کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی، ہم نے 4 سال ڈالر کو 104 پر باندھ کر رکھا، ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج 40 یا 50 روپے کا ہوتا، پی آئی اے کی نجکاری کا سخت حامی ہوں لیکن نام نہیں بدلنے دیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا تھا، ہم نے 4 سال ڈالر کو 104 پر باندھ کر رکھا، لیکن آج سب سے سستی کرنسی پاکستان کی ہے، پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا ہے۔

نواز شریف نے کہا ’ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں لیکن جلاوطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں، ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراء اعظم کے ساتھ زیادتیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1990 کے بعد سے ہم نے کاروبار کو روایتی دائروں سے آزادی دلائی،1990 کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا، 2013 سے 2017 کے دوران پاکستان دنیا کی چوبیسویں معیشت بن چکا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’2022 میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا، شہباز شریف صاحب کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا اور پاکستان کے مفاد کے لیے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا، بات پاکستان کی ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی، کراچی میں امن قائم کیا، آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد سے سے امن قائم کیا، ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا۔

قائد ن لیگ نے کہا کہ قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا، پاکستان کو بچانے کے لیے جو بھی کرنا پڑے کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے، معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنے ہوں گے اور عوام کو ریلیف دینا ہوگا، گھریلو صارفین کے لیے بجلی سستی کرنے پڑے گی، اُن کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہیے، دیگر ممالک بھی ان مراحل سے گزرے ہیں، ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا، عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے۔

’اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور یہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج 40 یا 50 روپے کا ہوتا، 1998 میں ایٹمی دھماکے کیے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے، آج یہ حالت ہو گئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کے لئے محتاج ہو گئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے کہ ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراء اعظم کے ساتھ زیادتیاں کی ہیں، یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے، ملک کس کے حوالے کر دیا گیا، روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا، پانچ گنا قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے ۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں میں سوا 6فیصد پالیسی ریٹ تھا، آج 22 فیصد پر ہے، 22 فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے؟ ہمارے دور میں 1000 روپے جس کا بل آتا تھا، آج 15000 ہزار بل آ رہا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ پی آئی اے کو ہم نے خواہ مخواہ گلے میں ڈالا ہوا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کا سخت حامی ہوں لیکن پی آئی اے کا نام نہیں بدلنے دیں گے، ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے قرضوں کا بوجھ کم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمز اور موٹرویز کی نجکاری بھی کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button