پاکستان

کاروبار کیلئے نئے اوقات کا اعلان، اپٹما اور حکومت میں ٹھن گئی

ریٹیل سیکٹر پاکستان کے 376ارب ڈالر جی ڈی پی کا 18 فیصد یا کل جی ڈی پی کا 64 ارب ڈالر پر مشتمل ہے: اپٹما کا مطالبہ

لاہور(کامرس رپورٹر)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نارتھ زون کے چیئرمین حامد زمان نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ خوردہ کاروبار کے لیے نئے وقت کا اعلان کرنے سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے،مشاورت کے بغیر اس طرح کا کوئی نوٹیفکیشن جاری کرنے سے ملک میں خوردہ فروخت میں کمی آئے گی اور بالآخر مقامی طور پر تیار کردہ ٹیکسٹائل اور دیگر مصنوعات کی مانگ میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں برانڈڈ ریٹیل ئوٹ لیٹس ملک کی بڑی مارکیٹوں اور شاپنگ مالز میں کام کرتے ہیں۔اپٹما، چین اسٹور ایسوسی ایشن آف پاکستان اور ریٹیل بزنس کونسل کے اراکین کی ملکیت والے آئوٹ لیٹس مکمل طور پر ٹیکس کے مطابق ٹئیر ون خوردہ فروش ہے، وہ ایف بی آر کے پی ایس ایس سسٹم کے ساتھ مکمل طور پر مربوط ہیں اور ملک کی رسمی معیشت میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوردہ ملازمین کل افرادی قوت کا 14 فیصد ہیں جن کی تعداد 10 ملین سے زیادہ ہے جو بالواسطہ یا بالواسطہ طور پر شاپنگ مالز، مینوفیکچرنگ، سروس فراہم کرنے، کاٹیج انڈسٹری وغیرہ پر کام کرتے ہیں۔دکانوں کی جلد بندش سے جی ڈی پی، روزگار اور ٹیکس کی وصولی پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے اور کارخانے بند ہو جائیں گے۔

وائس چیئرمین اسد شفیع نے کہا کہ ریٹیل کاروبار کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ریٹیل سیکٹر پاکستان کے 376 ارب ڈالر جی ڈی پی کا 18 فیصد یا کل جی ڈی پی کا 64 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔ منظم خوردہ فروش 17 جی ایس ٹی اور 35 انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، فی یونٹ 70 روپے کے تجارتی ٹیرف پر کام کرتے ہیں اور سبسڈی نہیں لیتے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا، گھریلو ریٹیل سیکٹر عالمی کساد بازاری کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدی صنعت کو سپورٹ کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور ریٹیل اوقات میں کمی کے نتیجے میں مزید فیکٹریاں بند ہو سکتی ہیں اور ملک کے لیے اہم اقتصادی نقصان ہو سکتا ہے۔

رات 8 سے 10 بجے تک ریٹیل سیلز کے لیے سب سے زیادہ وقت سمجھا جاتا ہے کیونکہ بہت سے صارفین عام طور پر شام 7 بجے کے قریب کام کے بعد خریداری کے لیے جاتے ہیں، وقت میں کمی سے فروخت میں 30 فیصد کمی آسکتی ہے جس کی اقتصادی سرگرمیوں میں 15 ارب ڈالر کمی آئے گی ۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ صرف سالانہ 62 ارب روپے کی بجلی کی بچت کے لییسیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی وصولی میں اربوں کا نقصان ہو گا۔

ایل پی جی کی قیمت میں پھر اضافہ، نئی قیمت کہاں تک پہنچ گئی ؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button