پاکستان

پاکستان میں خوردنی تیل کی کل ضرورت کتنی ہے؟ کتنے فیصد خود پیدا کرتا ہے؟

پاکستان خوردنی تیل کی کل ضرورت کا تقریباً17فیصد خود پیدا کرتا ہے اور باقی 83 فیصدحصہ کثیر زرِمبا دلہ خرچ کر کے درآمد کیا جا رہاہے

لاہور(کھوج نیوز رپورٹ، آن لائن)پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ہر سال اربوں روپے کا قیمتی زرِمبادلہ صرف خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ کرتا ہے اور گزشتہ چند سالوں سے یہ صورتِ حال ملکی معیشت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی چلی آ رہی ہے۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ پاکستان خوردنی تیل کی کل ضرورت کا تقریباً17فیصد خود پیدا کرتا ہے جبکہ باقی 83 فیصدحصہ کثیر زرِمبا دلہ خرچ کر کے درآمد کیا جا رہاہے۔

پاکستان تقریبا 300 ارب روپے سے زیادہ کا خوردنی تیل درآمد کرتاہے جو کہ ملکی معیشت پر بوجھ ہے۔سورج مکھی کم دورانیے کی فصل ہے اور 110سے 120 دنوں کے مختصرعرصہ میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔ تیل دار اجناس کی کاشت کو فروغ دے کرکاشتکار اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کے علاوہ اپنے ملک میں تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والی کثیر زر مبادلہ کی رقم بھی بچاسکتے ہیں ۔ امسال موجودہ حکومت نے تیل دار اجناس کے اضافہ میں قومی منصوبہ کے تحت سورج مکھی اور کینولہ کی کاشت پر کاشتکاروںکو بذریعہ وائوچر5ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی بھی فراہم کی گئی ہے۔ سورج مکھی کم پا نی میں تیار ہونے والی فصل ہے۔ کاشتکار اس کی آبپاشی پر پوری طرح توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار میں کمی ہوجاتی ہے۔ سورج مکھی کی فصل کو نازک اوقات پر پا نی لگانا ضروری ہے۔ پودوں کی بہتر نشو و نما کیلئے پا نی کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں کیونکہ جڑوں کے ذریعے پودوں کو مطلوب خوراکی اجزاء پا نی میں حل ہو کر ہی پودوں تک پہنچتے ہیں۔ پودوں کی بڑھوتری اور موسمی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جب فصل پر پھولوں کی ڈوڈیاں بننا شروع ہوجائیں تو اس وقت فصل کو تیسرے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس وقت نائٹروجن کھاد کی آخری قسط ڈالی جاتی ہے۔ درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے فصل کو پانی کی کمی کی صورت میں عمل زیرگی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جس سے پھول کا اندرونی حصہ بیج بننے سے محروم رہ جاتا ہے۔

فصل کو چوتھا پانی بیج بننے کے مرحلہ پر لگا یا جائے یہ مرحلہ پھول بننے کے 10 سے 15 دن بعد شروع ہو جاتاہے اس مرحلہ پرپانی کی کمی کے باعث پھولوں کے اندر بننے والے بیج کمزور اور پتلے رہ جاتے ہیں جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ متواتر خشک اور گرم موسم کی صورت میں چوتھا پا نی تقریباً 15 دن بعد جب بیج دودھیا حالت میں ہوتو اس وقت ہلکا پانی لگایا جائے اس وقت اضافی پانی لگانے سے سورج مکھی کے بیجوں میں بننے والے دانوں کے سائز اور وزن کے باعث پیداوار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے کھادوں کا بروقت مناسب اور متناسب مقدارمیں استعمال ضروری ہے۔ نائٹروجنی کھادوں کی آخری قسط پھولوں کی ڈوڈیاں بنتے وقت استعمال کرنے سے پیداوار میںخاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔جب سورج مکھی کے پھولوں کی پشت سنہری ہوجائے، زرد پتیاں خشک ہو کر گر جائیں، سبز پتیوں کا تقریباً آدھا حصہ بھورا ہوجائے اور بیج پک کر سخت ہوجائیں تو فصل برداشت کیلئے تیار ہوجاتی ہے۔ کمبائن ہارویسٹر میسر ہونے کی صورت میںدی گئی نشانیاں ظاہر ہونے کے پانچ سے چھ دن بعد فصل برداشت کرلیں ۔فصل کی برداشت کے لیے کمبائن ہارویسٹر استعمال کریں۔کمبائن ہاریسٹر میسر نہ ہونے کی صورت میںپھولوں کو درانتی سے کاٹ لیںاور پھولوں کو 5سے 6دن تک دھوپ میں خشک کریں بعد ازاں تھریشر سے بیجوں کو پھولوں سے الگ کرلیں۔ اگر تھریشر میسر نہ ہو تو ترپال، دری یا صاف اور خشک جگہ پر ڈنڈوں کی مدد سے بیج نکال لیں۔ ان بیجوں کو چھاج یا صفائی کرنے والی مشینوں کے ذریعے اچھی طرح صاف کر لیں۔ سٹور میں ذخیرہ کرنے کیلئے بیجوں میں نمی کی مقدار تقریباً 8 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے جبکہ بیجوں کو مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے اس میں کچرا 2 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے ۔

سورج مکھی کی فصل پکنے کے مراحل پر ہوتی ہے تو اس کو پرندے بالخصوص طوطا کافی نقصان پہنچاتا ہے۔پرندوں کا حملہ عام طور پر صبح یا شام کے وقت زیادہ ہوتا ہے ان اوقات میں فصل کی خصوصی رکھوالی کی جائے۔فصل کو بلاک کی صورت میں کاشت کرنے سے پرندوں کے نقصان سے خاصی حفاظت ہوتی ہے۔ فصل کو بلاک کی صورت میں مچان بنا کر رکھوالی کی جائے۔ اس طرح پرندے دور سے نظر آجاتے ہیں اور انہیں پٹاخوں وغیرہ سے ڈرانا آسان ہوجاتا ہے۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ فصل پکنے کے شروع کے دنوں میں پرندوں کو بھگانے کا انتظام کیا جائے کیونکہ اگر پرندوں کو ایک بار سورج مکھی کے بیج کھانے کی عادت پڑ جائے تو پھر ان کو فصل سے بھگانا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔جب سورج مکھی کے پھولوں کی پشت سنہری ہوجائے، پتیاں زرد اور خشک ہو کر گر جائیں، سبز پتیوں کا تقریباً آدھا حصہ بھورا اور بیج پک کر سخت ہوجائیں تو فصل برداشت کیلئے تیار ہوجاتی ہے۔ کمبائن ہارویسٹر میسر ہونے کی صورت میں دی گئی نشانیاں ظاہر ہونے کے پانچ چھ دن بعد فصل برداشت کرلیں ورنہ پھولوں کو درانتی سے کاٹ دیا جائے۔ ان پھولوں کو 3سے6دن تک دھوپ میں خشک کرنے کے بعد تھریشر سے بیجوں کو پھولوں سے الگ کرلیں۔

اگر تھریشر میسر نہ ہو تو ترپال، دری یا صاف اور خشک جگہ پر ڈنڈوں کی مدد سے بیج نکال لیں۔ ان بیجوں کو چھاج یا صفائی کرنے والی مشینوں کے ذریعے اچھی طرح صاف کر لیں۔ سورج مکھی کی مارکیٹ میں زیادہ قیمت حاصل کرنے یا سٹور میں ذخیرہ کرنے کیلئے بیجوں میں نمی کی مقدار تقریباً 8فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ مارکیٹ میں لے جاتے وقت اس میں کچرا 2فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے ورنہ قیمت کم ملے گی۔

پنجاب بھر میں اب تک کتنے لوگوں میں آٹے کے تھیلے تقسیم کیے گئے؟ پتا چل گیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button