پاکستان

فواد چوہدری نے وزیراعظم سمیت وزراء کیخلاف آرٹیکل 68 کی دھمکی لگا دی

ہم نے مسلم لیگ (ن) کی بطور پارٹی رکنیت منسوخی کیلئے درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ایک مفرور شخص لندن سے بیٹھ کر عملی طور پر پارٹی کو چلا رہا ہے

لاہور (سپیشل رپورٹر، آن لائن) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم سمیت جن وزرا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیا اگر انہوں نے آئندہ بارہ گھنٹوں تک یعنی آج رات تک اپنے اس اعلامیے سے اظہار لا تعلقی نہیں کیا تو ان سب وزرا کے خلاف ہم آرٹیکل تریسٹھ اے کے تحت الیکشن کمیشن پاکستان کو ریفرنس بھجوا رہے ہیں کہ انہیں ڈی سیٹ کیا جائے کیونکہ یہ آرٹیکل ٹو اے، آرٹیکل 68 اور آئین کی بنیادی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے نظریہ پاکستان کے خلاف جا کر یہ کام کیا ہے، پاکستان کا نظریہ آرٹیکل ٹو اے میں بیان کیا گیا ہے، اس کے دو حصے ہیں پہلا حصہ یہ ہے کہ پاکستان میں اقتدار اعلیٰ اللہ کی ذات ہے اور اس کے اختیارات منتخب نمائندے استعمال کریں گے، ہم نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی بطور پارٹی رکنیت منسوخی کے لئے درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ایک مفرور شخص لندن سے بیٹھ کر عملی طور پر پارٹی کو چلا رہا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرنے کا مطلب پاکستان کے آئین سے بغاوت کرنا ہے اور انارکی پھیلانا ہے، انتخابات تاخیر کیس میں جس طرح سے سپریم کورٹ نے آئین کا دفاع اور تحفظ کیا ہے، اس پر ہم اس کو سلام پیش کرتے ہیں، آج نماز تراویح کے بعد پورا پاکستان اظہار تشکر کے لئے باہر نکلے گا اور آئین و سپریم کورٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے گا، آج پانچویں دن چیف جسٹس ٹاپ ٹرینڈ کر رہے ہیں، چیف جسٹس کے خلاف جس طرح کی گھٹیا مہم چلائی گئی، چیف جسٹس نے اس کی پروا کئے بغیر آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کیا، پورا پاکستان چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کرے گا، کل بھی نواز شریف کی طرف سے کہا گیا کہ فیصلے کے اوپر تین ججز کے خلاف ریفرنس فائل کیا جائے، کبھی کیس کے اوپر فیصلے کی بنیاد پر بھی جج پر ریفرنس فائل کیا جا سکتا ہے، سیشن جج روزانہ قتل کے مجرموں کو سزا سناتے ہیں، اپیل میں وہ سزا ختم ہو جاتی ہے تو کیا اس جج کو سزائے موت دی جاتی ہے کہ اس نے غلط فیصلہ دیا، یہ ایک بنیادی چیز ہے اور ان بے وقوف لوگوں کو اتنی بھی سمجھ نہیں ہے کہ کبھی کسی جج کے اوپر کسی فیصلے کی بنیاد پر ریفرنس فائل نہیں کیا جا سکتا ہے، نواز شریف کی پارٹی جو اس وقت عملی طور پر ایک مفرور مجرم کے ہاتھوں یرغمال ہے، یہ الیکشن ایکٹ اور آئین پاکستان کی بھی خلاف ورزی ہے، اس لئے ہم اس جماعت کی منسوخی کے لئے کارروائی شروع کر رہے ہیں، سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں جو ٹائم لائن دی ہے، اس کے مطابق کام ہوگا، اگر اس مقررہ وقت سے ادھر ادھر ہوں گے تو پھر توہین عدالت کے تحت نااہلی ہو سکتی ہے اور وزیراعظم، ان کی کابینہ کے لوگ 3 سال کے لئے جیل بھی جا سکتے ہیں، یوسف رضا گیلانی کو عدالت کے برخواست ہونے تک سزا ہوئی تھی لیکن اگر سپریم کورٹ چاہے تو شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے وہ لوگ جو اس اجلاس میں شریک تھے، جس میں کہا گیا کہ فیصلے کو نہیں مانتے، وہ 3 سال کے لئے جیل بھی جا سکتے ہیں، ہم ان کی نا اہلی کے لئے درخواست دائر کریں گے اور اگر وہ ٹائم لائن پر عمل نہیں کرتے تو ہم سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے کہ ان کو نااہل کرنا کافی نہیں، انہیں جیل میں بھی ڈالا جائے، الیکشن کا نام لیں تو یہ حکمران ایسے بھاگتے ہیں جیسے کالا چور چوری کے بعد بھاگتا ہے، اگر ان حکمرانوں کو ڈرانا ہو تو ان کے کمروں میں آواز لگا دیں کہ الیکشن آ گئے ہیں تو یہ اپنے جوتے چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔

سیاسی جماعتیں ایسے کیسے کام کرسکتی ہیں، میں شہباز شریف کو کہتا ہوں کہ مریم نواز آپ کے خلاف ایسے ہی سازش کر رہی ہے جیسے کہ آصف زرداری نے یوسف گیلانی کے خلاف کی، اب مریم نواز شہباز شریف کو نااہل کروا کر اپنا راستہ صاف کرنا چاہتی ہے، یہ ان کے مشوروں پر عمل نہ کریں، آپ اپنا دماغ استعمال کریں، پاکستان کے آئین میں تمام اداروں کے اپنے اختیارات ہیں، حکومت کے پاس اختیار نہیں کہ وہ کہے کہ عدلیہ کے فیصلوں کو تسلیم نہ کرے، عدلیہ کے فیصلے پر اعتراض ہے تو نظرثانی کی اپیل کرسکتی ہے، مریم نواز اور عرفان قادر جیسے لوگوں کے مشوروں پر چلیں گے تو اپنے آپ کو ڈبوئیں گے، آپ نے 5 سال کے لئے نااہل ہونا ہے اور پھر نہیں لگتا کہ آپ سیاست میں واپس آسکیں گے، اسی طرح میں کابینہ ارکان کو کہوں گا کہ بلاول بھٹو سیانے نکلے کہ اس دن اجلاس میں شریک نہیں تھے، شیریں رحمٰن بھی شریک نہیں تھیں، اس لئے باقی ارکان بھی اپنا خیال کریں۔

حکومت نے ایک سال کے دوران کتنا قرضہ لیا؟ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ آگئی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button