پاکستان

ٹیلی فون ٹیپ کرنا قانونی عمل ہے یا غیر قانونی،بنیادی انسانی حقوق ہیں کیا؟

پاکستان میں ٹیلی فون ٹیپنگ کو با قاعدہ کرنے یا نظر رکھنے کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے

لاہور (کھوج نیوز)کسی کے ٹیلی فون ٹیپ کرنا قانونی ہے یا غیر قانونی ہے ۔ ہر گزرے دن کے ساتھ سو شل میڈیا پر ججوں کی نت نئی آڈیو ٹیب ریکارڈ نگ افشا ہورہی ہے ۔ لیکن ایسے اقدامات پر کوئی کارروائی نہیں ہورہی ۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے ۔ عدالتی ریکارڈ کی چھان بین اور قانونی ماہرین سے بات چیت کے بعد یہ معلوم ہوا کہ پاکستان میں ٹیلی فون ٹیپنگ کو با قاعدہ کرنے یا نظر رکھنے کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے ۔ تا ہم سپر یم کورٹ نے آئین اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ضرور قرا ر دیا ۔ گوکہ ٹیلی گرام ایکٹ اور پیکا ایکٹ 2016 میں اس حوالے سے دفعات موجود ہیں ۔

لیکن 1997 میں سپریم کورٹ نے اپنے دیئے گئے فیصلے میں ٹیلی فون ٹیپنگ پر حکومت کو قانون سازی کی ہدایت کی ۔یہ ہدایت 1996 میں ڈائر آئینی پٹیشن ۔58 اور 59 میں بے نظیر بھٹو بنام وفاق مقدمے میں کی گئی ۔اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سجاد علی شاہ کی سر براہی میں7رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی ۔یہ پٹیشن اس وقت کے صدر فاروق لغاری کی جانب سے نومبر 1996 میں اسمبلیوں کی تحلیل پر دائر کی گئی تھی ۔جس کی بنیاد یہ نہیں تھی کہ اعلی عدالتوں کے ججوں ، سیاست دانوں اور اعلی سول و فوجی حکام کے ٹیلی فون ٹیپ کئے جاتے ہیں ۔یہ بھی دعوی کیا جاتا ہے کہ آڈیوٹیپنگ کے مسودے باقاعدگی سے وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو بھیجے جاتے تھے ۔ جبکہ ان کا خود دعوی تھا کہ وہ خود بھی ٹیلی فون ٹیپنگ کا سکار ہوئیں ۔ سپریم کورٹ نے صدارتی حکم پر اسمبلیاں توڑ نے کو بحال رکھا ۔ تا ہم اس کے بارے میں فیصلہ 29جنوری 1997 کو بنایا ۔

پاکستان پردباو؛آئی ایم ایف نےنئےمطالبات سامنےرکھ دئیے،ڈومورکا شور

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button