پاکستان

آئی ایم ایف کی ایک اور کڑی شرط سامنے آگئی، اتحادی حکومت سر پکڑ کر بیٹھ گئی

آئی ایم ایف نے شرح سود میں فوری اضافہ کا مطالبہ کردیا ' ایک سو ستر ارب کے نئے ٹیکسز لاگو کرنے کی تیاری حتمی مراحل میں داخل:ذرائع

اسلام آباد( کھوج نیوز، آن لائن )آئی ایم ایف نے شرح سود میں فوری اضافہ کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ غربت میں پسی عوام کو مزید رگڑا دینے کیلئے ایک سو ستر ارب روپے کے نئے ٹیکسز لاگو کرنے کی تیاری بھی حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہے ۔

ذرائع وزات خزانہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان میمورنڈم آف اکنامک فریم ورک پر ورچول اجلاس ہوا، اجلاس میںوزارت خزانہ کے حکام نے میمورینڈم آف اکنامک فریم ورک کے تمام پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا، سٹاف لیول معاہدے سے قبل آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیاگیا، ورچول مذاکرات میں 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس سے متعلق امور پر بھی بات چیت ہوئی، آئی ایم ایف نے ایک بار فلڈ لیوی عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے فلڈ لیوی عائد کرنے کا ارادہ ترک کرلیا گیا تاہم آئی ایم ایف نے دیرپا ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا گیا اور حکومت کی جانب سے گیس بجلی کے ریٹس بڑھانے کے نوٹیفیکیشنز پیش کیئے گئے جبکہ فریقین کے مابین میمورنڈم آف اکنامک فریم ورک پر ورچول مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے ۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے شرح سود میں فوری اضافہ کا مطالبہ کردیا ہے جبکہنئے ٹیکسز کے نفاز کے بارے میں پالیسی بھی طے گئی ہے ۔وزات خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں کی شرح بتدریج بڑھانے سے گریز کیا جائے گا،سیلز ٹیکس کی 18 تا 21 فیصد شرح کا اطلاق کم سے کم شعبوں پر کیا جائے گا۔ ٹیکس شرحوں میں اضافہ بتدریج کیا جائے گا۔ایک سو ستر ارب روپے کے نئے ٹیکسز لاگو کرنے کی تیاری بھی حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہے ۔ملکی اکنامک گروتھ کو متاثر ہونے سے بچایا جائے گا،2 فیصد گروتھ کی بنیاد پریکبارگی ٹیکس بڑھانے سے معیشت بیٹھنے کا خطرہ ہے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر کا ٹارگٹ 5 فیصد سے زیادہ بڑھانا ممکن نہ ہوگا،بجٹ خسارہ بھی 5 فیصد ہی کم کیا جاسکے گا،قرضوں کی واپسی کے شیڈول میں رعایت حاصل کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ سٹاف لیول معاہدہ رواں ہفتہ میں متوقع ہے ۔

تامل باغ رہنماء پربھاکرن زندہ ہیں یا نہیں؟ بھارتی سیاستدان کا چونکا دینے والا دعویٰ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button