پاکستان

عورتوں کا عالمی دن ‘ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بڑا بیان داغ دیا

ڈاکٹر عافیہ بھی تو ایک عورت ہے' اس کے حقوق کی پامالی پر خاموشی کیوں ہے؟ عافیہ پر گوانتا ناموبے کے مرد قیدیوں سے زیادہ تشدد کیا گیا ہے

کراچی (آن لائن) ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں عورتوں کا دن منایا جاتا ہے جس معاشرے میں عورت کو کمتر سمجھا جا تا تھا اور انہیں بنیادی حقوق حاصل نہیں تھے وہاں اس دن کو منانا سمجھ میں آتا ہے۔اسلامی معاشرے میں عورتوں کا دن منانا اور لوگوں کو یاد دلانا کہ خواتین کے بھی کچھ حقوق ہیں افسوسناک اور باعث تعجب ہے۔ صرف شہروں میں عورتوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے ، دیہاتوں میں عورتوں کے ساتھ ناانصافی روکنے کا کوئی نظام سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ یہ بات عافیہ موومنٹ اور ایپی لیپسی فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر مختلف تقریبات میں شرکت اور آن لائن لیکچر دیتے ہوئی کہی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ بھی تو ایک عورت ہے۔ اس کے حقوق کی پامالی پر خاموشی کیوں ہے؟ عافیہ پر گوانتا ناموبے کے مرد قیدیوں سے زیادہ تشدد کیا گیا ہے۔ عافیہ پرتو ہر وہ تشدد کیا گیا ہے جو کہ عورت پر کیا جاسکتا ہے۔ ماں سے جبراََ بچے چھین لینے سے بڑھ کر بھی عورت پر کوئی تشدد کیا جاسکتا ہے؟ عافیہ سے اس کے تین بچے چھینے گئے، اس کا پورا خاندان چھینا گیا اوراس کو بیس سال ہو گئے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ چودہ سو سال پہلے آقائے دوجہاں محمد ? نے عورت کو وہ مقام دیا کہ دنیا تو کیا جنت بھی اس کے قدموں کے نیچے رکھ دی گئی۔ ہمارے معاشرے میں عورتوں کو وہ مقام حاصل نہیں جو کہ مردوں کو حاصل ہے۔ جس کی وجہ عورتوں کو مردوں کے برابر یکساں مواقع نہ ملنا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں بھی بھائی کو بہن پر فوقیت دی جاتی ہے۔اگر ماں تعلیم یافتہ نہیں ہوگی تو خاندان کیسے تعلیم یافتہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس مرگی کے جو مریض آتے ہیں اگر وہ بیٹی ہے تو اس کے مرض کو چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے ، اس کا علاج بھی نہیں کرایا جائے گااور اگر وہ بیٹا ہے تو پوری کوشش ہو گی کہ اس کو ٹھیک کیا جائے۔ جبکہ مرض چاہے مرد کو ہو یا عورت کو دونوں کا علاج اور ادویات ایک ہی ہوتی ہے مگر علاج میں فوقیت بیٹے کو دی جاتی ہے۔ بحیثیت عورت کی ذمہ داریاں کچھ مختلف ضرور ہیں جیسے عورت نسل انسانی کو بڑھانے کا ذریعہ بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں۔ ایک عورت اگر مرد کا ساتھ دے گی تو وہ ترقی کرے گا اسی طرح اگر ایک مرد عورت کا ساتھ دے گا تو وہ ترقی کرے گی۔ مردو عورت کے باہمی تعاون سے ہی ایک اچھا معاشرہ وجود میں آسکتا ہے اور ملک ترقی کرسکتا ہے۔

انصاف کی منتظر تمام خواتین کو ان کے حقوق دیئے جائیں،پاسبان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button