پاکستان

شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جدوجہد کا وقت بینظیر بھٹو کے مقابلے میںکم تھا،سعید غنی

مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کا اعزاز صرف بینظیر کے پاس ہے اور جب تک یہ دنیا قائم رہے گی وہ پہلی خاتون ہی رہیں گی

کراچی (آن لائن)وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کا اعزاز صرف بینظیر کے پاس ہے اور جب تک یہ دنیا قائم رہے گی وہ پہلی خاتون ہی رہیں گی۔ پاکستان کی تاریخ میں چند ہی ایسی خواتین ہیں جنہوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جو قربانی اور جدوجہد بینظیر نے دی اتنی جدوجہد بھٹو صاحب نے بھی نہیں کی۔

سابق وزیر اعلیٰ سندھ و سینئر رہنما پاکستان پیپلز پارٹی سید قائم علی شاہ تھے جبکہ سیمینار سے رکن قومی اسمبلی و سابق صوبائی وزیر سندھ سسی پلیجو، رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں چند ہی ایسی خواتین ہیں جنہوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنا تو محترمہ فاطمہ جناح قائداعظم کے ساتھ تھیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ فاطمہ جناح کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کیا گیا۔ سعید غنی نے کہا کہ بیگم لیاقت علی نے بھی ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم جو قربانی اور جدوجہد بینظیر نے دی اتنی جدوجہد بھٹو صاحب نے بھی نہیں کی۔ سعید غنی نے کہاکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جدوجہد کا وقت بینظیر بھٹو کے مقابلے نصف سے بھی کم تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1967 میں پیپلزپارٹی بنائی اور 1979 میں انہیں پھانسی پر لٹکا کر ان کا جوڈیشل قتل کیا گیا۔ سعید غنی نے کہا کہ بینظر کی سیاسی جدوجہد کا دورانیہ 30 سال کا تھا۔ جس میں سے صرف ساڑھے 4 سال بینظیر نے حکومت کی جبکہ ساڑھے 25 سال جدوجہد میں گزارے۔ اس دوران شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے جیلیں کاٹی، دو بھائی قتل ہوئے شوہر جیل میں رہا۔ سعید غنی نے کہا کہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کا اعزاز صرف بینظیر کے پاس ہے اور جب تک یہ دنیا قائم رہے گی وہ پہلی خاتون ہی رہیں گی۔ سعید غنی نے کہا کہ وہ ایک نڈر خاتون تھی اور جب وہ جلا وطنی کے بعد 2007 میں وطن واپس آرہی تھی تو ان سے ایک بھارتی صحافی نے انٹرویو کیا جس میں اس صحافی نے ان سے کہا کہ آپ پاکستان واپس جارہی ہیں جبکہ وہاں تو دھماکہ ہورہے ہیں تو بی بی شہید نے جواب دیا کہ اسی لئے تو واپس جارہی ہوں کہ وہاں میری عوام کو میری ضرورت ہے اور میں ان دھماکوں میں ان سے آگے رہوں۔

سعید غنی نے کہا کہ ان کی بہادری کا ایک مثال یہ بھی ہے کہ جب 18 اکتوبر کو ان پر خودکش حملہ ہوا اس کے دوسرے روز ہی صبح سویرے وہ بغیر سیکیورٹی کے لیاری گئی وہاں شہداء کے ورثاء سے ملی اور ان سے تعزیت کی اور بعد ازاں اسپتال گئیں اور زخمیوں کی عیادت کی۔ سعید غنی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے بینظیر کو وزیر اعظم نہیں بنایا بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے لڑ کر وہ وزیر اعظم بنی۔ سعید غنی نے کہا کہ بینظیر جب پاکستان آرہیں تھی تو سب کو معلوم تھا کہ دہشتگرد ان پر حملہ کریں گے اور ان کو اپنی شہادت کا اتنا یقین تھا کہ دبئی سے پاکستان آنے سے پہلے اپنی وصیت لکھی۔ سعید غنی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی جدوجہد کی کوئی مثال نہیں ملتی وہ ایک بہادر خاتون تھیں وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے خواتین کے لئے ایک رول ماڈل ہیں۔ بینظیر بھٹو جیسے لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے پاکستانی خواتین کاسر دنیا بھر میں بلند کیا ہے اور لوگوں کے ساتھ اپنے آپ کو جوڑے رکھا اور بہادری کا مظاہرہ کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم بدنصیب ہیں کوئی ہمارا لیڈر ہوتا ہے ہم خود ہی اس کو مار دیتے ہیں۔

عورتوں کا عالمی دن ‘ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بڑا بیان داغ دیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button