پاکستان

ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کی مخالفت کس جج نے کی ؟کڑواسچ سامنے آگیا

جسٹس نسیم نے جو لکھا اس پر جائیں تو یہ فیصلہ 5اور 4کا بھٹو کے حق میں تھا کیونکہ انہوں نے خود لکھا ہے کہ جسٹس قیصر اور جسٹس وحید الدین بھی اپیل منظور کرنے کے حق میں تھے

اسلام آباد (کھوج نیوز) جسٹس نسیم حسن شاہ بھٹو کی اپیل منظور کرنے کے حق میں تھے 65سال مکمل ہونے پر ریٹائر ہوگئے۔ اب سماعت آٹھ رکنی بینچ نے جاری رکھی کہ اچانک جسٹس وحید الدین خان کو دل کا دورہ پڑا اور وہ سماعت سے الگ ہوگئے ان کا تعلق کراچی سے تھا۔ اب بینچ سات پر مشتمل تھا جس میں سب سے جونیئر ایڈووکیٹ جج نسیم حسن شاہ تھے۔ فیصلہ آیا تو چار۔ تین سے بھٹو کی اپیل مسترد کردی گئی ۔

جنہوں نے اس کے خلاف فیصلہ دیا ان میں چیف جسٹس انوارالحق، جسٹس محمد اکرم، جسٹس کریم الہی اور جسٹس نسیم حسن شاہ کا تعلق پنجاب سے اور جسٹس دوراب پٹیل، جسٹس حلیم اور جسٹس صفدر شاہ کا تعلق سندھ اور کے پی سے تھا۔ اگر خود جسٹس نسیم نے جو لکھا اس پر جائیں تو یہ فیصلہ 5اور 4کا بھٹو کے حق میں تھا کیونکہ انہوں نے خود لکھا ہے کہ جسٹس قیصر اور جسٹس وحید الدین بھی اپیل منظور کرنے کے حق میں تھے۔چلیں فیصلہ ہوگیا اور وہ پھانسی بھی چڑھ گیا مگر تاریخ نے یہ ثابت کرکے یہ ایک عدالتی قتل تھا خود اعلی عدلیہ کو اس مقدمے میں مجرم ٹھہرایا۔ سیاسی طور پر آج بھٹو کا بدترین سیاسی مخالف بھی اس کی بہادری اور جرات کا معترف ہے۔ شاید اسی دن کے لئے اس نے جب اپنے اہل خانہ کو منع کیا کہ میرے لئے رحم کی اپیل نہ کرنا، کسی غیر ملک جانے یا کسی طرح کا این آر او لینے سے انکار کیا تو اس کی بنیادی وجہ یہ تھی جو اس نے اپنی اہلیہ اور بیٹی سے کہی، میرے لئے رحم کی اپیل نہ کرنا یہ مجھے نہیں چھوڑیں گے۔ میں ضیا کے ہاتھوں معافی لے کر تاریخ کے ہاتھوں مرنا نہیں چاہتا بلکہ پھانسی چڑھ کر تاریخ میں زندہ رہنا چاہتا ہوں۔

محمد خان بھٹی کی رہائی کیلئے درخواست، ایف آئی اے کو بڑا حکم

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button