اگر میاں نوازشریف عمرہ کرنے جاسکتے ہیں تو ،مریم نواز یہ کام نہیں کر سکتیں؟
پھر عمران خان دور کی جیل بھی صعوبتوں سے بھرپور تھی اور مریم نواز صاحبہ کے کمرے میں خفیہ کیمرے نصب کرنے تک ہر گندا حربہ استعمال کیا جارہا تھا
اسلام آباد (کھوج نیوز)خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت دو دھڑوں میں تقسیم ہے۔ صوبائی صدر امیر مقام اور دیگر تنظیمیں ایک طرف ہیں جبکہ سابق وزیراعلی و گورنر سردار مہتاب احمد خان، سابق گورنر اقبال ظفر جھگڑا، عبدالسبحان اور ارباب خضرحیات وغیرہ نے ان کے خلاف علم بغاوت بلند کر رکھا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ یہ سب عمر کے اس حصے میں ہیں کہ مریم نواز صاحبہ جاکر ان کو ایک میز پر نہیں بٹھاسکتیں۔ دوسری طرف میاں شہباز شریف اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں لیکن وہ اتحادیوں کی چالوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور نہ مقبول سیاست کرنا ان کا مزاج ہے۔
اس تناظر میں پارٹی کی بقا کا واحد راستہ یہ ہے کہ میاں نواز شریف واپس آجائیں۔ یقینا واپس آکر انہیں جیل جانا پڑے گا لیکن میں حیران اس بات پر ہوں کہ سب سے مشکل فیصلہ تو میاں صاحب اور مریم نواز نے اس وقت کیا تھا کہ جب وہ کلثوم نواز مرحومہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر گرفتاری دینے پاکستان آئے تھے۔ میں اب بھی جب اس فیصلے کو ذہن میں تازہ کرتا ہوں تو ایک لمحے کے لئے لرز جاتا ہوں کیونکہ جب خود میری ماں کی حالت نازک تھی تو جتنے روز وہ اسپتال میں تھیں، میں وہاں سے ہل بھی نہیں سکتا تھا۔
پھر عمران خان دور کی جیل بھی صعوبتوں سے بھرپور تھی اور مریم نواز صاحبہ کے کمرے میں خفیہ کیمرے نصب کرنے تک ہر گندا حربہ استعمال کیا جارہا تھا لیکن اب تو میاں شہباز شریف کی حکومت ہے اور بڑے میاں صاحب کی جیل میں اس طرح کی کوئی سختی نہیں ہوگی۔ اپنے بھائی کی حکومت میں جیل جائیں گے تو میاں صاحب کی طرف سے عوام کو دو پیغامات دے جائیں گے۔
ایک یہ کہ عمران خان کے برعکس وہ قانون کی بالادستی پر کتنا یقین رکھتے ہیں اور دوسرا یہ کہ عمران خان کی طرح وہ جیل جانے سے نہیں گھبراتے اور اپنے بھائی کی حکومت میں بھی جیل جاسکتے ہیں۔ سیاسی فائدہ نقصان اپنی جگہ لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ عمرے کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب تک کا سفر کرنے اور پھر عمرے کی مشقت برداشت کرنے کی سعادت حاصل کرنے کے بعد یہ پیغام باہر گیا ہے کہ اب پاکستان واپس آنے میں میاں صاحب کی صحت کا معاملہ حائل نہیں۔
وہ اگر سعودی عرب تک کا سفر کرسکتے ہیں اور کئی دن تک وہاں قیام کرسکتے ہیں تو اب پاکستان آنے اور یہاں مقیم رہنے میں بھی صحت کے لحاظ سے کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔ اب مسلم لیگ(ن) کے ترجمان لاکھ بھی چاہیں تو میاں صاحب کے نہ آنے کے لئے بیماری کا عذر بطور دلیل پیش نہیں کرسکتے جبکہ اب پی ٹی آئی والے بھی بھرپور طریقے سے یہ پروپیگنڈا کریں گے کہ میاں صاحب قانون کی گرفت سے بچنے کے لئے بیماری کا بہانہ کرکے لندن میں بیٹھے ہیں۔ اس لئے میاں صاحب! اب جیسے بھی ہو آپ کو آنا پڑے گا۔ جی ہاں مریم نواز صاحبہ کے ساتھ سیدھا واپس پاکستان آنا پڑے گا نہیں تو رہی سہی مسلم لیگ (ن) بھی نہیں بچے گی۔
نوازشریف وطن واپس کیوں نہیں آرہے؟حقائق کھول کر رکھ دئیے گئے