پاکستان

نوازشریف وطن واپس کیوں نہیں آرہے؟حقائق کھول کر رکھ دئیے گئے

اب الحمدللہ وہ بھی گزر گیا ہے۔ حکومت بھی تبدیل ہوگئی ہے اور فوجی قیادت بھی تبدیل ہوگئی ہے۔ یوں سیاست کا تقاضا تو یہ تھا کہ میاں نواز شریف حکومت کی تبدیلی کے فورا بعد پاکستان

اسلام آباد (کھوج نیوز)مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نومبر 2019 کو علالت کی وجہ سے بزدار حکومت نے پہلے جیل سے اسپتال منتقل کیا اور پھر عدالتی حکم اور ضمانت کے تحت وہ علاج کے لئے لندن چلے گئے۔ تب عمران خان صاحب کی حکومت اور پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد ہمیں بتاتی رہیں کہ واقعی میاں نواز شریف کی زندگی خطرے میں ہے ۔ ہماری چونکہ اس وقت میاں نواز شریف تک کوئی رسائی نہیں تھی اس لئے عمران خان کی حکومت کی اطلاعات پر یقین کرنا پڑ رہا تھا اور ان اطلاعات کی بنیاد پر ہم جیسوں نے بھی ان کے حق میں صدا بلند کی لیکن بعد میں عمران خان صاحب اور ان کے ہمنوا بتاتے رہے کہ انہوں نے بیماری کا ڈرامہ کیا تھا۔حقیقت تو اللہ جانتا ہے لیکن بہ ہر حال میاں صاحب لندن چلے گئے ۔ بعد میں کورونا کا مرحلہ آیا۔

اب الحمدللہ وہ بھی گزر گیا ہے۔ حکومت بھی تبدیل ہوگئی ہے اور فوجی قیادت بھی تبدیل ہوگئی ہے۔ یوں سیاست کا تقاضا تو یہ تھا کہ میاں نواز شریف حکومت کی تبدیلی کے فورا بعد پاکستان آجاتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اس دوران جب بھی ان کی پارٹی کے لوگوں سے سوال کیا جاتا تو وہ کہتے کہ جب ڈاکٹر اجازت دیں گے تو وہ واپس آئیں گے۔ عمران خان کی حکومت کے گند کا ٹوکرا اپنے سر لینے کے بعد اچانک حالات نے پلٹا کھایا اور پاکستان کی سب سے مقبول جماعت مسلم لیگ(ن) کی مقبولیت میں کمی آنے لگی۔ دوسری طرف عمران خان، جن کی بدترین حکومت کی وجہ سے ان کی مقبولیت زمین بوس ہوگئی تھی، اوپر جانے لگی ۔

تباہ شدہ معیشت، اس کے نتیجے میں مشکل معاشی فیصلے بھی موثر عامل تھے جبکہ عمران خان کی میکاولین سیاست نے بھی اہم کردار ادا کیا لیکن حقیقت میں ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ اقتدار ملتے ہی مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے سیاست بالکل ترک کر دی۔ کیامونا فضل الرحمٰن اور آصف زرداری نے مسلم لیگ کے ساتھ ہاتھ کر دیا؟ عمران خان بھرپور اور شاطرانہ سیاست کرتے رہے اور ادھر یہ لوگ عہدوں کی بندربانٹ میں لگے رہے۔

حقیقت یہ ہے کہ زرداری اور مولانا نے بھی مسلم لیگ(ن) کے ساتھ بڑا ہاتھ کیا۔ انہوں نے فائدے والی وزارتیں اپنے لئے ہتھیا لیں جبکہ معیشت، داخلہ اور انفارمیشن جیسی وزارتیں جن میں بدنامی زیادہ ہوتی ہے، مسلم لیگ (ن) کے گلے میں ڈال دیں۔ چونکہ وزیراعظم کی صورت میں شہباز شریف کا چہرہ سامنے ہے اس لئے مہنگائی وغیرہ کا سارا ملبہ مسلم لیگ(ن) کے اوپر گررہا ہے۔ اسی طرح میڈیا میں صفائیاں صرف نون لیگ کو دینی پڑرہی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور جے یوآئی صرف حکمرانی کررہی ہیں۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ حکومت کی میڈیا پالیسی اور پروپیگنڈے کی صلاحیت ناقص ترین جبکہ پی ٹی آئی کی بے مثال ہے۔

پاکستان میں ایک بار پھرصدارتی نظام جمہوریت کی گونج سنائی دینے لگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button