پاکستان

پاکستان میں ایک بار پھرصدارتی نظام جمہوریت کی گونج سنائی دینے لگی

یہ بہت بڑا خرچہ زیادہ تر اہل ماہرین اور ٹیکنو کریٹس کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے دور رکھتا ہے اور صرف امیر وڈیروں کے لئے ممکن ہے ۔

اسلام آباد(کھوج نیوز)اکستان میں صدارتی نظام جمہوریت نافذ کرنا چاہئے جس کے تحت پارلیمنٹ کے علاوہ براہ راست وزرا کی تقرری کی جا سکے ۔ پارلیمانی نظام حکومت نے انگلینڈ کے علاوہ اور کہیں بھی تسلی بخش کام نہیں کیا ہے صدارتی طرز حکومت پاکستان کیلئے زیادہ موزوں ہے۔ یہ نوٹ اسلام آباد میں جناح پیپرز کی 1947 کی فائل 42میں دستیاب ہے۔ یہ نوٹ کتاب بعنوان دی جناح انتھولوجی (2010میں شائع ہونے والی تیسری جلد)کے صفحہ 81میں دوبارہ پیش کیا گیا ہے ۔پاکستان میں،وزیروں کا تقرر پارلیمنٹ سے ہوتا ہے۔لیکن ، یہ نظام ماہرین کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے کا موقع فراہم نہیں کرتا کیونکہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کی لاگت 15سے 20 کروڑروپے تک آتی ہے۔

یہ بہت بڑا خرچہ زیادہ تر اہل ماہرین اور ٹیکنو کریٹس کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے دور رکھتا ہے اور صرف امیر وڈیروں کے لئے ممکن ہے ۔ لہذا متبادل طور پر، پارلیمانی جمہوریت کا ایک علیحدہ نظام تشکیل دیاجاسکتا ہے جس میں ٹیکنو کریٹس کا تقرر براہ راست وزیر اعظم پارلیمنٹ کے باہر سیکرنے کا مجاز ہو۔ جیسا کہ ، گھانا کیقانون کے مطابق، وزیروں کی ایک نمایاں تعداد، براہ راست پارلیمنٹ کے باہر سے مقرر کی جاتی ہے۔ اسی طرح بنگلہ دیش میں بھی وزیر اعظم وزرا کی ایک خاص تعداد کا تقرر براہ راست پارلیمنٹ کے باہر سے کر سکتا ہے۔

لہذا پاکستان میں ایک ایسا ہی پارلیمانی نظام جمہوریت آئین میں معمولی ترمیم کے ذریعے ان خطوط پر استوار کیا جا سکتا ہے جس کے تحت 70فیصد وفاقی وزرا کا تقرر ملک میں موجود اعلی ماہرین میں سے پارلیمنٹ کے باہر سے کیا جا سکتا ہو جبکہ بقیہ 30فیصد وفاقی وزرا کا تقرر پارلیمنٹ سے کیا جائے لیکن ان کا طب، انجینئرنگ، قانون یا دیگر شعبوں میں مخصوص پیشہ ورانہ قابلیت رکھنا لازمی ہو۔اس کے ساتھ ساتھ مختلف وزارتوں کے سیکریٹری بھی اپنی اپنی وزارت کے شعبے میں بہترین ماہرین ہونے چاہئیں۔

امریکی کانگرس کا عمران خان کی حمایت میں لکھا گیا خط ؟حقیقت سامنے آگئی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button