پاکستان

نوازشریف نے پرویز رشید کو وزارت سے کس کے کہنے پر نکالا؟سنسنی خیز انکشافات

ان دنوں جنرل راحیل شریف اپنی ایکسٹینشن لینے کے لئے وزیراعظم نوازشریف پر دباؤ بڑھا رہے تھے ان لوگوں کا اصرار ہے کہ پرویز رشید کو فارغ کردیاجائے

اسلام آباد(کھوج نیوز)مجھے پیغام ملا کہ وزیراعظم یاد کررہے ہیں’وزیراعظم ہائوس پہنچ کر اپنی آمد کی اطلاع دی اور فواد کے کمرے میں جا بیٹھا۔ بلاوے کا انتظار تھا کہ وزیراعظم نوازشریف خود اس کمرے میں آگئے۔ سلام دعا کے بعد فواد سے کہنے لگے، فواد تم نے صدیقی صاحب کو بریف کردیا ہے؟ فواد بولا ، بس سرسری سی بات ہوئی ہے سر۔

وزیراعظم کا چہرہ خزاں رنگ ہورہا تھا۔کسی تمہید کے بغیر کہنے لگے ،آپ ڈان کی خبر سے تو آگاہ ہیں جسے ڈان لیکس کے نام سے ایک بڑاا سکینڈل بنادیاگیا ہے میں نے کافی باتیں آپ سے شیئر کی ہیں۔اب مجھے ایک نہایت ہی ناخوشگوار کام پر مجبور کیا جارہا ہے۔ ان دنوں جنرل راحیل شریف اپنی ایکسٹینشن لینے کے لئے وزیراعظم نوازشریف پر دباؤ بڑھا رہے تھے ان لوگوں کا اصرار ہے کہ پرویز رشید کو فارغ کردیاجائے۔ وزیراعظم کے چہرے کی پت جھڑ پر گہرے کرب کی سنولاہٹ غالب آگئی۔ بولے، آپ جانتے ہیں کہ میں پرویز کی کتنی عزت کرتا ہوں۔پہلے اسی طرح کے کھیل تماشے میں مشاہد اللہ کو نکلوایا گیا۔ اب پرویز رشید کا خون مانگتے ہیں۔ میں اس صورت حال پر بہت پریشان ہوں۔ابھی ایک چھوٹی سی میٹنگ سے فارغ ہوکر آپ سے پھر ملتا ہوں۔ اس دوران فواد آپ کو بریف کرتا ہے۔

فواد کی بریفنگ میں اِس کے سوا چونکا دینے والی کوئی بات نہ تھی کہ پرویز رشید کو ٹارگٹ کیاجاچکا ہے۔ جلد ہی وزیراعظم آگئے۔ فواد نے اپنی رپورٹ دی۔ میاں صاحب کہنے لگے، آپ کو اِس لئے بلایا ہے کہ بتائیں کیا کیا جائے؟ میں نے کہا . پرائم منسٹر! بہت افسوس کی بات ہے کہ آپ سے پرویز رشید کی قربانی مانگی جارہی ہے۔ آپ اشارہ بھی کریں گے تو وہ استعفے میں لمحہ بھر کی دیر نہیں کرے گا لیکن یہ سلسلہ کہاں جا کے رکے گا؟ تاہم اگر ضمانت دی جارہی ہے تو فساد رفع کرنے کے لئے آپ وقتی طور پر یہ کڑوا گھونٹ پی لیں۔ میاں صاحب کے لہجے کی شکستگی میں تلخی کی کڑواہٹ بھی گھلنے لگی تھی۔ لیکن صدیقی صاحب یہ کوئی حل تو نہیں نا۔ ہم کب تک اِس طرح کے ناجائز اور بے تکے مطالبات کے سامنے سرجھکاتے رہیں گے؟ میں کس طرح پرویز رشید جیسے شخص کو سامنے بٹھا کر کہوں کہ استعفی دو؟ کیا وزیراطلاعات کا کام خبریں رکوانا ہے ؟ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ پرویز رشید اِس معاملے میں ملوث نہیں۔ ملوث کیا ہونا، یہ سرے سے کوئی معاملہ ہی نہیں۔ اگر میں کسی کو ایکسٹینشن نہیں دے رہا تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ میرے قریبی ساتھیوں کے چہروں پر کالک تھوپ دی جائے؟ یہ پرویز رشید نہیں، میری توہین ہے۔ نوازشریف کی نہیں وزیراعظم کی توہین ہے۔ میرے پاس زخم خوردہ وزیراعظم کے لئے کوئی حرف تسلی نہ تھا۔ کارگاہِ سیاست کا ایک اور حیا باختہ باب وا ہورہا تھا۔ پانامہ کا الائو بھڑکانے والوں کو منوں تیل میسر آگیا تھا۔

چلاؤ گھیراؤ اور پولیس پر تشدد کیس’ پولیس نے تفتیش میں گنہگاروں کے بے گناہ قرار دیدیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button