پاکستان

آئی ایم ایف سے معاملات کب تک طے ہونگے؟ وزیراعظم نے بتا دیا

حکومت کفایت شعاری کو اولین ترجیح دے رہی ہے، آئی ایم ایف سے جلد معاملات طے پا جائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد(کھوج نیوز )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کفایت شعاری کو اولین ترجیح دے رہی ہے، آئی ایم ایف سے جلد معاملات طے پا جائیں گے، ماضی کو سیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، اتحادی حکومت ملک کی بہتری کیلئے دن رات کوشاں ہے، بطور پاکستانی سرکاری افسر اور فرد بالخصوص حکومتی مشینری، سیاستدانوں، بیورو کریٹس اور صوبائی اکائیوں سمیت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ملک و قوم کو درپیش مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے اور ترقی و خوشحالی کیلئے ہمیں اتحاد، جذبہ ایثار اور قربانی کا مظاہرہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ کا خیرمقدم کرتا ہوں، کابینہ کے اجلاس کے وقت کا سب کو خیال رکھنا چاہئے کیونکہ یہ اہم معاملہ ہے، کابینہ کی ہماری روایات اور ڈسپلن ان پر عمل کرنا چاہئے، اس حوالہ سے تمام اراکین کو تحریری طور پر بھی آگاہ کروں گا، یہ ہم سب کی بنیادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آج کے اجلاس کا ایجنڈا نمبر ایک کفایت شعاری سے متعلق ہے، کابینہ کے گذشتہ اجلاس میں معیشت سمیت دیگر امور پر مثبت اور بامعنی بات چیت کی گئی تھی جس پر کابینہ اراکین نے اپنی بھرپور رائے کا اظہار کیا تھا جس پر آپ سب کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر بات چیت جاری ہے اور یہ پروگرام جلد طے پا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج انتہائی مشکل وقت میں جب پوری قوم کڑے امتحان سے گزر رہی ہے اور بڑے چیلنج کا سامنا کر رہی ہے چاہے وہ درآمد کے باعث مہنگائی ہے یا آئی ایم ایف کی شرائط ہیں، چاہے وہ گذشتہ حکومت کی کارستانی ہے، جو بھی وجوہات ہوں، ہماری بطور پاکستانی سرکاری افسر اور فرد بالخصوص حکومتی مشینری، سیاستدانوں، بیورو کریٹس اور صوبائی اکائیوں سمیت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہمیں اس اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے جس کا وقت ہم سے تقاضا کر رہا ہے اور وہ کفایت شعاری، سادگی، قربانی اور ایثار کا جذبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معرض وجود میں آئے 75 سال گزر گئے ہیں، چاہے 1965ء کی جنگ ہو یا 1971ء کا معرکہ ہو، چاہے 1953ء میں کوئٹہ کا زلزلہ ہو یا 1950ء میں لاہور میں سیلاب آیا ہو، چاہے 2005ء کا زلزلہ ہو یا 2010ء اور 2022ء کا سیلاب ہو ان تمام مشکل وقت اور چیلنجز میں غریب آدمی نے قربانیاں دیں، اس نے مہنگائی کا سامنا کیا، بچوں کیلئے ایک وقت کی روٹی پر اکتفا کیا، اپنے بچوں کی خواہش کو پس پشت ڈال کر فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو اللہ تعالی نے ان کے رزق حلال سے وسائل دیئے ہیں، جو لوگ صاحب حیثیت ہیں، وہ لوگ جن کو ا? تعالی نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے انہوں نے ان مشکلات اور چیلنجز کے دوران خدا خوفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا حصہ ڈالا ہو گا، کیا سب نے یہ حق ادا کیا، یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھنے کا فیصلہ کرنا ہو گا، آج قوم کی توقعات ہم سے ہیں، قوم ہماری طرف تنقیدی اور سوالیہ نگاہوں سے دیکھ رہی ہے کہ کس طرح یہ مخلوط حکومت ان مشکلات سے نمٹے گی، یہ کوئی آسان بات اور مذاق نہیں ہے، مخلوط حکومت یکجان ہو کر کڑے امتحان سے نمٹنے کیلئے متحد ہو کر چاہتے ہوئے اور نہ چاہتے ہوئے فیصلے کر رہی ہے، ملک کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلئے تمام توانائیاں بروئے کار لا رہے ہیں، اس حوالہ سے ہمیں عملی اقدامات کا مظاہرہ کرنا ہے، چاہے کوئی وزیر، مشیر، خصوصی معاون، بیورو کریٹ اور سرکاری افسر ہے ہم سب کو پہلے اس کا مظاہرہ کرنا ہو گا، پھر ہم اشرافیہ اور صاحب حیثیت ان سے قربانی اور ایثار کی توقع کر سکتے ہیں، ہمیں سب کیلئے مثال بننا ہے، اب یہ وقت آ چکا ہے، میری، آپ کی اجتماعی اور قوم کی سوچ کے پیش نظر انہوں نے گذشتہ دو ہفتوں سے اس پر کام شروع کر رکھا تھا، اس کی پریزنٹیشن کی کاپی تمام اراکین کو گذشتہ روز بھیج دی گئی تھی، اس میں آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کھڑے ہو جانا چاہئے اور چیلنج قبول کرنا چاہئے، پاکستانی قوم بہت توانا قوم ہے، پاکستان کی حکومت ان چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی اور کوئی بھی قدم اٹھانے سے نہیں ہچکچائے گی، یہ پوری دنیا اور پوری پاکستانی قوم کیلئے واضح پیغام ہے وہ اس کو سنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اپنا فرض ادا کرنے کیلئے اخلاص سے کوشش کی ہے، کفایت شعاری اور سادگی کیلئے جو پریزنٹیشن پیش کی جا رہی ہے وہ ایک عام آدمی، بیوہ، یتیم کے آنسو تو خشک نہیں کر سکے گی اور نہ ہی مہنگائی کا بوجھ کم کر سکے گی لیکن اس کی ڈھارس بندھے گی، اس کا غصہ کم ہو گا، اس میں احساس پیدا ہو گا کہ آج ملک کی حکومت، سیاستدان، بیورو کریسی صرف دکھانے کیلئے نہیں بلکہ دل سے ایثار، قربانی، سادگی اور تنگدستی کو برداشت کرنے کا مظاہرہ کرنے کیلئے تیار ہو چکے ہیں۔

سعودی عرب کا یوم تاسیس، شہباز شریف کی سعودی فرمانروا کو مبارکباد

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button