پاکستان

تحریک انصاف کا اپنے کارکن علی بلال کے متعلق جھوٹاپروپیغنڈہ بے نقاب

پولیس نے علی بلال کو اٹھانے کے بعدفورٹریس برج پر اتار دیا تھا ۔اس کے بعد ایک ڈبل کیبن گاڑی جس کو تحریک انصاف کے کارکن ہی چلا رہے تھے

لاہور(کھوج نیوز) تحریک انصاف کا علی بلال کی موت پر کیا گیاپراپگینڈہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا۔ظلِ شاہ کی موت پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت پوری قیادت نے جو منفی سیاست کی ، اس سے تحریک انصاف کا اصل چہرہ کھل کر سامنے آگیا۔حقائق ، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور تمام تر شواہد سامنے آ گئے ۔ پولیس نے علی بلال کو اٹھانے کے بعدفورٹریس برج پر اتار دیا تھا ۔اس کے بعد ایک ڈبل کیبن گاڑی جس کو تحریک انصاف کے کارکن ہی چلا رہے تھے ، اس نے علی بلال کو ہٹ کیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی ۔تحریک انصاف کے کارکن نے ہی اسے سروسز ہسپتال پہنچایا اور چلا گیا۔

جس ڈبل کیبن گاڑی سے علی بلال کو ہٹ اور ہسپتال پہنچایا گیا وہ گاڑی تحریک انصاف سنٹرل پنجاب کے وائس پریزیڈنٹ راجہ شکیل کی ہے ۔ اس ایکسیڈنٹ کے بعد فورا اس گاڑی کو انہوں نے اپنی نجی سیکیورٹی کمپنی کے دفتر کی بیسمنٹ میں کھڑا کر دیا۔ ڈرائیور نے شناخت چھپانے کے لیے شیو کروا لی ۔ دوسری طرف راجہ شکیل نے تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کو اس واقعے سے متعلق آگاہ کیا۔ یاسمین راشد ان کو لیکر زمان پارک گئیں اور پھراندر ملاقات کے بعد کہا کہ آپ بے غم ہو جائیں ۔

عمران خان کی ان کے والد سے ملاقات بھی کروائی گئی ، اور عمران خان نے انہیں ایک کروڑ روپے رشوت دینے اور اس کے بدلے بس اپنے ساتھ کھڑے رہنے کی اپیل کی ۔سیکیورٹی کمپنی کی بیسمنٹ میں کھڑی گاڑی سے خون کے نمونے لیئے گئے اور فارنزک رپورٹس نے ثابت کیا کہ علی بلال اسی گاڑی میں لائے گئے ۔ بلال کو ہسپتال لے جانے والے دونوں افرادگرفتار ہو چکے ۔اس سارے معاملے میں تحریک انصاف ، عمران خان اور ان کے حواریوں نے جو گھنانا کھیل کھیلا ، ریاستی اداروں اور افراد کو گالم گلوچ کا نشانہ بنایا اور اس معاملے میں امریکہ اور اقوام متحدہ جیسے اداروں کومنفی پراگینڈہ مہم کا حصہ بنا کر اس ملک کو شدید نقصان پہنچایا۔یاسمین راشد سب جانتے ہوئے بھی جھوٹ کا سہارا لیتی رہیں ۔ عمران ریاض جیسے یو ٹیوبر صحافیوں ، بول اور اے آر وائی نیوز جیسے چینلز نے ملک کو شدید نقصان پہنچایا اور عمراں خان کا جھوٹ پھیلاتے رہے ۔

شاہین آفریدی کو قومی کرکٹ ٹیم کا کپتان بنایا جا سکتا ہے یا نہیں ؟تہلکہ خیز رپورٹ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button