محکمہ ایکسائز پنجاب میں گاڑیوں کی ٹرانسفر کا ایک اور بڑا سکینڈل سامنے آگیا
پی آئی ٹی بی ، ایکسائز کمپیوٹر پروگرامر اور موٹر برانچ گریڈ 16 کے بعض ملازمین کی ملی بھگت سے 1100 کے قریب گاڑیاں بائیومیٹرک کے بغیر ہی ٹرانسفر ہونے کا انکشاف

لاہور( فیض احمد) محکمہ ایکسائز پنجاب میں گاڑیوں کی ٹرانسفر کا ایک اور بڑا سکینڈل سامنے آ گیا،پی آئی ٹی بی ، ایکسائز کمپیوٹر پروگرامر اور موٹر برانچ گریڈ 16 کے بعض ملازمین کی ملی بھگت سے 1100 کے قریب گاڑیاں بائیومیٹرک کے بغیر ہی ٹرانسفر ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔
ڈی جی ایکسائز پنجاب محمد علی نے واقع کا علم ہونے پر اعلی سطح انکوائری کا حکم دے دیا ہے جبکہ اس سکینڈل کے حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم کی بھی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں تاکہ کرپٹ عناصر کو قانون کے شکنجے میں لایا جا سکے۔ذرائع کے مطابق ایکسائز حکام نے چند ماہ قبل اے ڈی آر سسٹم کے ذریعے ایسی گاڑیوں کی ٹرانسفر کے احکامات جاری کئے تھے لیکن اے ڈی آر سسٹم کا غلط استعمال کرتے ہوئے بغیر گاڑیوں کے مالکان کیایکسائز عملے نے ملی بھگت کر کے مبینہ طور پر 25 سے 30 ہزار روپے رشوت لے کر اے ڈی آر سسٹم کی آڑ میں گاڑیوں کی ٹرانسفر کرنا شروع کر دی جب اس بات کا علم ایکسائز حکام کو ہوا تو انہوں نے اے ڈی آر سسٹم بند کر دیا اور کرپشن کی شکایت پر موٹر برانچ کے ایک ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر اور ایکسائز انسپکٹر کو معطل کر کے انکوائری کا حکم دے دیا اور ابھی تک زیر التوا ہے ۔
ذرائع کے مطابق ایکسائز حکام کی جانب سے پابندی عائد ہونے کے بعد پی آئی ٹی بی میں تعینات ایک ایکسائز کمپیوٹر پروگرامر اور موٹر برانچ کے گریڈ 16کے بعض ملازمین اور پی آئی ٹی بی عملے کی ملی بھگت سے مبینہ طور پر رشوت لے کر بغیر بائیومیٹرک کے 1100 سے زائد گاڑیاں ٹرانسفر کر دیں جن کا کسی کو علم تک نہیں ہوا جبکہ اے ڈی آر سسٹم پہلے ہی بند کردیا گیا اور ای ٹی او ایکسائز سے اتھارٹی واپس لے لی گئی تھی۔جس کے بعد ایکسائز عملے اور پی آئی ٹی بی کے ملازم کی ملی بھگت سے بائیومیٹرک کے بغیر ہی گاڑیاں ٹرانسفر کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس پر محکمہ ایکسائز کے 2 افسروں کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔