پاکستان

ہسپتالوں کے اوپی ڈیز بند،مریض رُل گئے،ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال،مریم نواز سے معافی کا مطالبہ

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پوری ڈاکٹرز کمیونٹی کی بے عزتی کی ہے اس لئے وہ مسلسل ہڑتال کریں گے

لاہور(کھوج نیوز)لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں عملے نے ہڑتال کردی جس کے باعث او پی ڈیز میں کام بالکل بند ہو گیا اور.مریض بے یارو مددگار ڈاکٹرز کے ترلے کرنے لگے۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے معافی مانگنے تک وہ او پی ڈیز میں کام بند رکھیں گے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پوری ڈاکٹرز کمیونٹی کی بے عزتی کی ہے اس لئے وہ مسلسل ہڑتال کریں گے جب تک وزیراعلیٰ پنجاب اور سیکرٹری ہیلتھ معافی نہیں مانگتے۔

آج سے ٹھیک پانچ روز قبل ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں ڈاکٹرز کی گرفتاری پرلاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز نے ہڑتال کی تھی اور اس دوران او پی ڈیز کی بندش سے علاج کے لیے آنے والے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں، ڈاکٹروں اور عملے نے ساہیوال واقعے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے معافی مانگنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جو آج بھی جاری ہے بل کہ اس میں شدت آگئی ہے۔ڈاکٹروں اور نرسز کے احتجاج کے باعث لاہور جنرل ہسپتال، میو ہسپتال، جناح ہسپتال، سروسز ہسپتال، گنگارام ہسپتال کے آوٹ ڈور وارڈز بھی بند ہیں۔دوسری جانب وفاقی حکومت کے ہسپتال شیخ زید کی او پی ڈی میں بھی ڈاکٹروں اور نرسوں کی ہڑتال جاری ہے، پی آئی سی لیڈی ولنگڈن اور لیڈی ایچی سن ہسپتال میں بھی کام بندپڑا ہے۔صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر شعیب نیازی کا کہناتھا کہ مریم نواز کے معافی مانگنے تک او پی ڈیز بند رہیں گی۔ مریم نواز نے پرنسپل سمیت سینئر اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگوائیں، مریم نواز نے پوری ڈاکٹرز کمیونٹی کی بے عزتی کی ہے۔

اگر ہم واقعہ کا پس منظرکی طرف دھیان دیں تو پتہ چلے گا کہ 9 جون کو ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال کے بچہ وارڈ میں آگ لگنے کے باعث 11 نومولود جاں بحق ہوگئے تھے، وارڈ میں لگی آگ کے دوران ہسپتال اسٹاف اورسکیورٹی گارڈز نے بچوں کو ایمرجنسی وارڈ میں شفٹ بھی کیا تھا۔بعد ازاں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہسپتال کا دورہ کیا، بچہ وارڈ میں ایئرکنڈیشن سسٹم میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی تھی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے غفلت برتنے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) سمیت 4 سینئر ڈاکٹرز کو برطرف کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے، ہسپتال کے ایم ایس اختر حسین، ڈپٹی ایم ایس ڈاکٹر عثمان انور، اسسٹنٹ ایم ایس ڈاکٹر عمر اور ساہیوال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عمران حسن کو برطرف کیا گیاتھا۔

اس سے قبل ہسپتال عملے کی جانب سے بچوں کی اموات کو طبی وجوہات کے باعث بتائی گئی تھیں اور ہسپتال کی جانب سے کی جانے والی انکوائری میں بھی ’سب ٹھیک‘ قرار دیا تھا۔تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج اور آزادانہ انکوائریوں کے بعد یہ حقیقت سامنے آئی تھی کہ آگ کے دوران بچوں کو ایمرجنسی وارڈ میں منتقل کیے جانے کے بعد بچوں کی حالت مزید خراب ہوئی تھی، جب کہ آگ لگنے والے آلات بھی کام نہیں کررہے تھے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انکوائریوں کی رپورٹس، سی سی ٹی فوٹیج اور موبائل فوٹیج دیکھنے کے بعد ان ڈاکٹرز کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیاتھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button