پاکستان

جسٹس یحییٰ آفریدی کے بارے میں ایسا سچ سامنے آگیا جس نے سب کو حیران کر دیا

نا بلوچستان کا قاضی رہا نا پنجاب کا منصور جو نام نکل کر سامنے آیا وہ جسٹس یحی آفریدی فرام ڈیرہ اسماعیل خان کا ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز) جسٹس یحییٰ آفریدی کے بارے میں ایسا سچ سامنے آگیا جس نے سب کو حیران کر دیا ہے جس کے بعد ملکی سیاست میں ایک اور تہلکہ مچا دینے والی بحث چھڑ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کے معاملہ میں حکومت اور اپوزیشن دونوں نے اس ترمیم کی مناسب تقسیم کے لیے مولانا فضل الرحمان کا انتخاب کیا کوئی ان کے پیچھے نماز پڑھتا رہا اور کسی نے تہجد کے وقت حاضری رجسٹر میں اپنا نام لکھوایا لیکن نتیجہ کیا نکلا نا قاضی فائز عیسیٰ بچ پائے نا جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس بننے کے چانسز نظر آرہے ہیں لیکن اب جو ہوا وہ دلچسپی سے خالی نہیں ہے نا بلوچستان کا قاضی رہا نا پنجاب کا منصور جو نام نکل کر سامنے آیا وہ جسٹس یحی آفریدی فرام ڈیرہ اسماعیل خان کا ہے ،جی ہاں ڈیرہ اسماعیل خان جو مولانا فضل الرحمان صاحب کا آبائی شہر اور حلقہ ہے نئے متوقع چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحی آفریدی کا تعلق اسی قصبے سے ہے ۔جناب جسٹس یحی آفریدی 23 جنوری 1965 کو ڈیرہ اسماعیل خان کے قبائلی علاقے میں سردار قبیلے میں پیدا ہوئے انتہائی ابتدائی تعلیم کے بعد لاہور ایچی سن کالج میں داخل ہوئے جہاں سے "او” اور "اے” لیول کا امتحان 1980 تا 1982 پاس کیا وہ ایچی سن کالج میں ہیڈ بوائے بھی رہے اور پھر گورنمنٹ کالج لاہور میں اکنامکس اور پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن 1985 میں مکمل کی ، جس کے بعد 1988 میں پنجاب یونیورسٹی سے منسک لا کالج میں داخلہ لیا جہاں سے ایل ایل بی کیا 1989 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اکنامکس کا امتحان بھی پاس کیا اور پھر برطانیہ کا سفر باندھا جہاں 1991 میں جیسز کالج کیمرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ اپنی تعلیم کے دوران انہوں نے ایچی سن کالج سے عمر حیات گولڈ میڈل برائے سپورٹس حاصل کیا ، 1989 /90 میں انہیں برٹش فارن ایند کامن ویلتھ سکالر شپ کے لیے منتخب کیا گیا ، وہ کیمبرج یونیورسٹی پولو ٹیم کے بھی رکن رہے ،انہیں نوجوان وکیل کورس لندن کے لیے بھی منتخب کیا گیا جس کے بعد وہ عملی زندگی میں وکالت سے منسلک ہوئے 1991 میں وہ خیبر پختونخواہ ہائیکورٹ کے وکیل بنے اور 2004 میں سپریم کورٹ میں بطور وکیل رجسٹر ہوئے وہ 1994 میں صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختونخوا) میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل رہے ، 1995 میں فیڈرل کونسل برائے گورنمنٹ آف پاکستان کی حثیت سے کام کیا اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے 1997 سے 2012 تک آفریدی ، شاہ ، من اللہ لا فرم میں پارٹنر شپ بھی کی 15 مارچ 2010 کو پہلے ایڈیشنل جج اور15 مارچ 2012 میں مستقل جج پشاور ہائیکورٹ کی حیثیت سے حلف اٹھایا ، جہاں انہوں نے اپنی قابلیت کی بنیاد پر 30 دسمبر 2016 کو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا حلف اٹھایا ، وہ قبائیلی علاقے سے اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی شخصیت تھے ، 28 جون 2018 کو انہیں سپریم کورٹ میں جج مقرر کیا گیا جہاں وہ اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ، وہ اس وقت سنیارٹی کے حساب سے تیسرے نمبر پر ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں 26 ویں ترمیم کے بعد انہیں حکومت کی جانب سے پہلی چوائس قرار دیا جارہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button