ٹرمپ کے صدر بننے سے عمران خان کے حامیوں کی الٹی گنتی شروع مگر کیوں؟ رؤف کلاسرا نے سب بتا دیا
ڈاکٹروں سمیت دیگر پاکستانیوں کو خوف تھا کہ ٹرمپ کے صدر بننے سے ان کی زندگیاں اور نوکریاں خطرے میں پڑ جائیں گیاور انہیں امریکہ سے نکال دے گا: رئوف کلاسرا

اسلام آباد(کھوج نیوز) امریکا کے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ٹرمپ کے صدر بننے سے عمران خان کے حامیوں کی الٹی گنتی شروع مگر کیوں؟ رؤف کلاسرا نے سب بتا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و کالم نگار رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ لگتا ہے امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن نہیں جیتے بلکہ پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت بارے پی ٹی آئی کے دوست پرامید بھی تھے دعائیں بھی مانگ رہے تھے اور اپنے تئیں دوا بھی کر رہے تھے۔ دوا سے مراد ہے کہ امریکن پاکستانیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کو ووٹ دیا اور اور فنڈز کے علاوہ مہم بھی اس کے حق میں چلا رہے تھے۔ اگر میں غلط نہیں کہہ رہا تو سولہ کروڑ امریکی رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔ ان میں سے بتایا جاتا ہے کہ تقریبا پچیس لاکھ مسلمان اور لگ بھگ پانچ لاکھ پاکستانی ہیں۔ اب سولہ کروڑ میں سے یہ اتنا بڑا نمبر نہیں کہ امریکی الیکشن کے نتائج پر کوئی بڑا اثر ڈال سکے لیکن ہمیں یوں لگ رہا تھا کہ جیسے سارے الیکشن کا نتیجہ ان پانچ لاکھ پاکستانیوں یا پچیس تیس لاکھ مسلم ووٹروں کے ہاتھ میں ہے۔ یقینی طور پر الیکشن میں ایک ایک ووٹ شمار ہوتا ہے اور امیدوار اس ووٹ کیلئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوتے ہیں پھر انہوں نے یہ بھی دکھانا ہوتا ہے کہ انہیں ملک کے ہر مذہب ہر نسل اور ہر رنگ کے لوگوں نے ووٹ دیا ہے لہذا وہ پورے ملک کے منتخب نمائندے ہیں نہ کہ ایک مخصوص کمیونٹی رنگ یا مذہب کے لوگوں کے نمائندے ہیں۔
آپ دیکھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016 کے الیکشن میں مسلم یا پاکستانی ووٹرز میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی کیونکہ وہ بائبل بیلٹ پر انحصار کر رہے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ ان دنوں میں امریکہ گیا ہوا تھا لگ بھگ سبھی امریکن پاکستانی ٹرمپ کے خلاف تھے۔ بعض پاکستانیوں سے ملاقات ہوئی تو علم ہوا کہ انہیں ٹرمپ کا سوچ کر ہی راتوں کو نیند نہیں آتی کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ ٹرمپ کے آنے کے بعد ان کی مشکلات بڑھ جائیں گی ۔ ڈاکٹروں سمیت دیگر پاکستانیوں کو خوف تھا کہ ٹرمپ کے صدر بننے سے ان کی زندگیاں اور نوکریاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ انہیں یہ خدشہ تھا کہ ٹرمپ گورے امریکیوں کو خوش کرنے کیلئے انہیں امریکہ سے نکال دے گا یا پھر وہ مسلم ملکوں سے امریکہ نقل مکانی بند کر دے گا اور امریکہ میں نسل پرستی بڑھ جائے گی۔ ٹرمپ کی زبان پر اس وقت ایک ہی نعرہ تھا کہ اس نے امریکہ کو عظیم بنانا ہے اور یہ کام اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک مسلم تارکینِ وطن کو واپس ان کے دیس نہیں بھیجا جاتا یا پھر ان کی امریکہ میں امداد روک نہیں دی جاتی۔