پاکستان پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی راہیں جدااقتدار شہر میں ایک نیا طوفان
وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان آج ہونے والی طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی گئی

اسلام آباد(کھوج نیوز)پاکستان کی سیاست میں ایک نیا بحران سر اٹھا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان آج (3 مارچ) ہونے والی طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی گئی۔ اس اچانک منسوخی نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے اور یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے راستے واقعی جدا ہو رہے ہیں؟
گزشتہ چند ہفتوں سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے بارہا یہ شکایات سامنے آئی ہیں کہ انہیں حکومتی فیصلوں میں اعتماد میں نہیں لیا جا رہا۔ ترقیاتی فنڈز، سرکاری عہدوں کی تقسیم اور حکومتی پالیسیوں پر اختلافات کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے حالیہ بیان میں واضح کیا کہ "حکومت آئینی خلاف ورزی کر رہی ہے اور اگر ہم نے حمایت واپس لے لی تو حکومت کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔اسی طرح گورنر پنجاب سلیم حیدر نے بھی ن لیگ کے ساتھ اتحاد پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، جس سے یہ تاثر مضبوط ہو گیا کہ دونوں جماعتیں اب ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے مصروفیات کے باعث اسلام آباد کا دورہ موخر کرنے کا فیصلہ محض ایک وقتی بہانہ بھی ہو سکتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی ہو سکتی ہے، جس کا مقصد حکومت پر دبا ؤبڑھانا ہے۔ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ اسے حکومتی فیصلوں میں زیادہ حصہ دیا جائے، خاص طور پر پنجاب میں، جہاں وہ اپنی سیاسی حیثیت بحال کرنا چاہتی ہے۔
اگر ملاقات جلد نہ ہوئی تو یہ واضح ہو جائے گا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی راہیں واقعی جدا ہو رہی ہیں، جس سے حکومت مزید عدم استحکام کا شکار ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کہ دونوں جماعتیں عوامی سطح پر سخت بیانات دیتی رہیں، لیکن پسِ پردہ معاملات طے کرنے کی کوشش کریں۔ اگر حکومت نے پیپلز پارٹی کے تحفظات کو نظرانداز کیا، تو عین ممکن ہے کہ وہ جلد ہی حکومتی اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لے، جس کے نتیجے میں ایک نیا سیاسی طوفان کھڑا ہو سکتا ہے۔
اس وقت ملکی سیاست ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اقتدار کے ایوانوں میں طوفان برپا کر سکتے ہیں۔ اگر معاملات جلد حل نہ کیے گئے، تو یہ تنازع حکومتی اتحاد کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، جس کے بعد ملکی سیاست میں ایک نیا باب شروع ہوجائیگا۔