پاکستان

بلوچستان حکومت کا مستونگ میں جاری دھرنے کے شرکاء کو انتباہ،خلاف ورزی کرنے پر کیا کیا جائے گا؟

بلوچستان حکومت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے لیکن اگربی این پی کے دھرنے کے شرکا کی جانب سے دفعہ 144کی خلاف ورزی کی گئی تو قانون اپنا راستہ لے گا:شاہد رند

کوئٹہ(کھوج نیوز) کوئٹہ سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع مستونگ کے علاقے لکپاس میں بی این پی کے زیر اہتمام گذشتہ جمعے سے دھرنا دیا جا رہا ہے۔ دھرنے کے شر نے کل صبح نو بجے کوئٹہ کی جانب مارچ کر کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد بلوچستان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے لیکن اگربی این پی کے دھرنے کے شرکا کی جانب سے سدفعہ 144کی خلاف ورزی کی گئی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔

ترجمان شاہد رند کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب لکپاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے دھرنا کے شرکا سے مذاکرات کیئے گئے جس میں حکومت کو تین مطالبات پیش کیئے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک مطالبہ بی وائی سی کی قیادت یا ڈاکٹر ماہ رنگ کی رہائی کا تھا جس پر حکومتی وفد کا موقف واضح تھا کہ عدالتیں آزاد ہیں اور اگر عدالتوں سے ان کو کوئی ریلیف ملتی ہے تو حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ان کا دوسرا مطالبہ کوئٹہ کی جانب مارچ کا تھا جس پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے ساتھ ان کو یہ پیش کش کی گئی کہ شاہوانی اسٹڈیم سریاب روڈ تک ان کو آنے کی اجازت دی جائے گی لیکن اس پیشکش کو سردار اختر مینگل نے تسلیم نہیں کیا۔شاہد رند نے بتایا کہ بی این پی اس بات پر بضد ہے کہ وہ ریڈ زون میں دھرنا دیں گے لیکن بلوچستان حکومت اس کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button