نہری تنازع شدت اختیار کرگیا’ پیپلز پارٹی حکومت سے علیحدگی پر غور کرنے لگی؟
پیپلز پارٹی کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے، ہمیں اعتماد میں لیے بغیر فیصلے کیے گئے، جو ناقابلِ قبول ہیں' ہم آنے والے دنوں میں اپنا لائحہ عمل مزید سخت کریں گے: خورشید شاہ

اسلام آباد(کھوج نیوز) نہری تنازع نے ملکی سیاست میں نئی ہلچل پیدا کر دی ہے، جہاں پیپلز پارٹی نے حکومت کے رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سخت موقف اپنانے کا عندیہ دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے، ہمیں اعتماد میں لیے بغیر فیصلے کیے گئے، جو ناقابلِ قبول ہیں’ ہم آنے والے دنوں میں اپنا لائحہ عمل مزید سخت کریں گے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جنرل مشرف کے دور میں جب کالا باغ ڈیم کی بات کی گئی تو محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس کی کھل کر مخالفت کی تھی، اور آج بھی پیپلز پارٹی اس مؤقف پر قائم ہے۔نہری تنازع کا پس منظرسندھ اور وفاق کے درمیان پانی کی تقسیم پر اختلاف ایک پرانا مسئلہ ہے، جس کی بنیاد 1991 کے معاہدے پر ہے۔ سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ نئے فیصلوں میں انہیں نظرانداز کیا جا رہا ہے، جس سے ان کے زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ صوبائی خودمختاری کو نظر انداز کر کے وفاق نے یکطرفہ اقدامات کیے، جو ناقابلِ قبول ہیں۔سیاسی حلقوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ کیا پیپلز پارٹی واقعی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کر لے گی، یا یہ دبا ڈالنے کی ایک سیاسی حکمتِ عملی ہے؟ صورتحال آئندہ چند دنوں میں واضح ہو گی۔