لائن آف کنٹرول پرفائرنگ، پاک بھارت کشیدگی نازک موڑ پر؟
پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی شدید کشیدگی کے دوران ایل او سی پر مسلسل دوسرے دن بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ

اسلام آباد(کھوج نیوز )پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی شدید کشیدگی کے دوران لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر مسلسل دوسرے دن بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان فائرنگ ہوئی، تاہم عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔پاکستانی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں آیا، لیکن بھارتی فوج نے ہلکی نوعیت کے اسلحے سے فائرنگ کی تصدیق کی۔
میڈیاتفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کا دعوی ہے کہ جمعے کی نصف شب کے بعدپاکستانی چیک پوسٹوں سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی، جس کے جواب میں بھارتی فوج نے کارروائی کی۔ بھارت نے کسی قسم کے جانی نقصان کی تردید کی ہے۔
ایٹمی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر دنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوامِ متحدہ سمیت سعودی عرب اور ایران نے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ صبر کا مظاہرہ کریں، مگر ساتھ ہی انہوں نے بھارت کو حملے کے ذمے داروں کو پکڑنے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ایک دلچسپ تبصرے میں ٹرمپ نے کہا کہ اس سرحد پر تو پچھلے 1500 سال سے کشیدگی ہے، یہ نیا کچھ نہیں ہے۔
بھارت نے 23 اپریل کو پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کا اعلان کیا تھا، جن میں 1960 کا سندھ طاس معاہدہ بھی یکطرفہ طور پر معطل کر دیا گیا حالانکہ یہ معاہدہ عالمی بینک کی نگرانی میں ہوا تھا اور جنگوں کے دوران بھی برقرار رہا۔بھارت نے سرحدیں بند کرنے اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے دہشت گردی کا الزام لگایا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کیا ہے۔
اگلے ہی دن اسلام آباد میں ہونے والے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی (NSC)اجلاس میں پاکستان نے بھی جواب دیا تمام تجارتی تعلقات، دو طرفہ معاہدے اور پروازیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اور بھارت کو خبردار کیا گیا کہ پہلگام جیسے واقعات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ کرے۔



