زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمز کے متعلق اہم فیصلہ
وزارت داخلہ نے ملک بھر میں زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز کو فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا)کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کرتے ہوئے اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں بڑے فیصلے کیے گئے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکٹر آئی 8 میں 10 منزلہ نادرا میگا سینٹر کا سنگ بنیاد رکھا، جس کی تکمیل جون 2026 میں متوقع ہے۔
اجلاس میں زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام سمز کو فوری طور پر بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں 2017 یا اس سے پہلے کے شناختی کارڈز پر جاری سمز بند کی جائیں گی جبکہ اگلے مراحل میں 2017 کے بعد کے منسوخ شدہ کارڈز پر بھی یہی پالیسی لاگو کی جائے گی تاکہ صرف فعال شناختی کارڈ پر ہی سمز جاری رہیں۔
چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کے تعاون سے ان موبائل سمز کو بلاک کیا جا رہا ہے جو وفات پا جانے والے افراد یا میعاد ختم شدہ شناختی کارڈز کے حامل افراد کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مختلف سرکاری محکمے اور سروس فراہم کنندگان شہریوں کی بائیو میٹرک معلومات اپنی مقامی ڈیٹا بیسز میں محفوظ کر رہے ہیں، جس سے یہ حساس معلومات غلط استعمال اور چوری کے خطرے سے دوچار ہیں۔ نادرا کے محفوظ اور تصدیق شدہ ڈیٹا بیس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فیشل ریکگنیشن نظام کا استعمال کیا جائے۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ خاص طور پر ان شہریوں کی مدد کے لیے جنہیں فنگر پرنٹس کی تصدیق میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو شہریوں کی بائیو میٹرک معلومات کی علیحدہ اسٹوریج بند کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں گی۔وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں چہرہ شناسی (فیشل ریکگنیشن) ٹیکنالوجی کے نفاذ کو 31 دسمبر 2025 تک یقینی بنایا جائے، اس عمل کی نگرانی وزارت داخلہ کرے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ نادرا کی سروسز کو ملک بھر کی 44 ایسی تحصیلوں اور مخصوص یونین کونسلوں تک توسیع دی گئی جہاں پہلے یہ سہولیات دستیاب نہیں تھیں۔ اسلام آباد کی تمام 31 یونین کونسلز میں 30 جون 2025 تک نادرا خدمات دستیاب ہوں گی۔وزیر داخلہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہتر خدمات فراہم کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے ایک جامع جائزہ لینے کی ہدایت کی تاکہ ان ممالک اور خطوں کی نشاندہی کی جا سکے جہاں نادرا خدمات کی زیادہ ضرورت ہے۔