سوشل ایشوز

محکمہ بلدیات اور ایل ڈی اے میں اختیارات و ریونیو کی جنگ

ایل ڈی اے کے اختیارات لاہور ڈیویژن کے بجائے ضلع لاہور تک محدود کرنے کی سفارشات وزیر اعلی پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہیں

لاہور(کھوج نیوز) لینڈ یوز کنوریژن اور پرائیوٹ ہائوسنگ سوسائٹیوں کی ریگولیشن کے اختیارات کو لے کر سرد جنگ جاری’ محکمہ بلدیات نے ایل ڈی اے سے اپنے اختیارات واپس لینے کی ٹھان لی۔

تفصیلات کے مطابق ایل ڈی اے کے اختیارات لاہور ڈیویژن کی بجائے ضلع لاہور تک محدود کرنے کی سفارشات وزیر اعلی پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہیں جبکہ ننکانہ، شیخوپورہ اور قصور میں اختیارات متعلقہ لوکل گورنمنٹس کو واپس کرنے کی سفارشات بھی کی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایل ڈی اے ایکٹ 1975ء میں ترامیم کے بعد چاروں اضلاع میں لینڈ کنوریژن اور پرائیوٹ سوسائٹی کے اختیارات ایل ڈی اے کے سپرد کیے گئے تھے جبکہ ایکٹ میں ترامیم کے بعد 2013ء میں محکمہ بلدیات نے تحصیل میونسپل آفیسز کو چاروں اضلاع میں اختیارات ایل ڈی اے کے سپرد کرنے کے احکامات دیئے تھے۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ایل ڈی اے ترمیمی آرڈیننس 2011 جاری ہونے پر ایل ڈی اے اختیارات ضلع لاہور تک محدود کر دیئے گئے ہیں ‘ اپریل 2021ء میں محکمہ بلدیات نے اختیارات ایل ڈی اے کو دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا اور مدت پوری ہونے پر آئین کے مطابق اکتوبر 2021 میں ایل دی اے ترمیمی آرڈیننس منسوخ ہو گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت پنجاب میں 229 لوکل گورنمنٹ پبلک سروس ڈیلیوری کا کام کر رہی ہیں’ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت دیگر اضلاع میں لینڈ یوز اور پرائیوٹ سوسائٹی ریگولیشن کا کام ڈسٹرک کونسل یا میٹرو پولیٹن کارپوریشنز کر رہی ہیں۔لینڈ یوز اور پرائیوٹ سوسائٹی ریگولیشن سے آنے والے ریونیو پر بھی لوکل گورنمنٹ کا حق ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ محکمہ بلدیات کا مؤقف ہے کہ اختیارات ایل ڈی اے کے پاس ہونے سے بننے والا ریونیو محکمہ بلدیات کو نہیں مل پا رہا اور ریونیو نہ ملنے سے تنخواہوں ، پینسشنز، یوٹیلیٹی بلز ،انفراڈٹرکچر ڈیولپمنٹ سمیت دیگر معاملات متاثر ہو رہے ہیں۔ محکمہ بلدیات کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ بلدیات رینوں اضالاع میں اختیارات واپس لینے کے لیے سمری نگران پنجاب حکومت کو بھی بھیجی گئی تھی اور محکمہ بلدیات نگراں حکومت نے مستقل حکومت بننے تک اختیارات ایل ڈی اے کے پاس رکھنے کے احکامات دیے اور فیصلہ آنیوالی حکومت پر چھوڑ دیاتھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button