افغانستان اورپاکستان کےدرمیان سیزفائر،دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے ایک حالیہ بیان پر ردِ عمل میں کہا تھا کہ وہ کسی کو افغانستان کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے

کابل(ویب ڈیسک)افغانستان اورپاکستان کےدرمیان سیزفائر،دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیارکرلی گئی۔رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے ایک حالیہ بیان پر ردِ عمل میں کہا تھا کہ وہ کسی کو افغانستان کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سہیل شاہین نے کہا کہ "ہم کسی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور نہ ہی کسی کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیتے ہیں۔” ان کے بقول ہم کسی کے اندرونی معاملات میں بھی مداخلت نہیں کرتے۔‘
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت افغان پالیسی کا حصہ نہیں ہے۔ طالبان رہنما کا یہ بیان پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کا مرکز افغانستان میں ہے اور جب تک افغانستان کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سہولت کاری نہیں چھوڑے گا تب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ وزیرِ دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ‘عزم استحکام آپریشن’ کے تحت اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کی سرحد پار پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
اب معلوم ہوا ہے کہ حکومت پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان دوطرفہ معاملات طے پاگئے ہیں جس کے مطابق دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام نے دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کرلی ہے ،دونوں ممالک کے درمیان طے پایا ہے کہ شرپسند عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے مل کر کام کریں گے۔