کھوج بلاگ

فلیٹ کی بالکونی اور نیم عریاں نوجوان لڑکی

ایک لڑکا دوسری منزل میں واقع اپنے فلیٹ کی بالکونی میں کھڑا موسم کا نظارہ لے رہا تھا معمول کے مطابق فلیٹ کے نیچے عام لوگوں کی آمدورفت جاری تھی ہر کوئی اپنے کام میں مصروف نظر آرہا تھا ،کسی کو بھی اپنے اردگرد ماحول یا کسی دوسرے شخص کی ذراہ برابر پروا نہیں تھی لیکن اچانک کچھ ایسا ہوا کہ سب اپنے کام اور دیگرمصروفیات بھول کر اس طرف متوجہ ہوگئے،کچھ دیر پہلے بہت مصروف نظر آنے والے لوگ اب ایسے لگ رہے تھے کہ جیسے وہ بالکل ویلے ہوں۔ہوا کچھ یوں کہ بالکونی میں کھڑے لڑکے پاس اچانک ایک نوجوان لڑکی بھی آکر کھڑی ہوگئی جس کے ہاتھوں میں پھولوں کا ایک بڑا گلدستہ تھا اگر وہ لڑکی نارمل انداز میں لڑکے کے پاس آکر کھڑی ہوتی تو شائد دوسروں کی توجہ نہ بنتی لیکن لڑکی نیم عریاں حالت میں تھی۔ لڑکا بالکونی کی ایک دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑا ہوگیا جبکہ گلدستہ پکڑے نیم عریاں نوجوان لڑکی اس کے پاس آکر باتیں کرنے لگ گئی۔ راہگیروں میں سے کسی ایک نے جب یہ منظر دیکھا تو وہیںساکت کھڑا ہوکر نیم عریاں لڑکی کو دیکھنے لگ گیا اور پھرجیسا کہ ہمارے معاشرے میں اکثر ہوتا ہے کہ اگر راستے میں کھڑا کوئی شخص اوپر کی جانب دیکھ رہا ہو تو پاس سے گذرنے والے افراد لازمی اس طرف دیکھتے ہیں،اسی طرح سڑک پر ساکت راہگیر کو فلیٹ کی بالکونی کی طرف یوں متوجہ دیکھ کر دوسرے بھی ادھر دیکھنا شروع ہوگئے اور جونہی کوئی فلیٹ کی بالکونی کی طرف دیکھتا تو پھر دیکھتا ہی رہ جاتا ۔ادھر بالکونی میں کھڑی نیم برہنہ لڑکی کو ذرہ بھی اس بات کی پرواہ نہ تھی کہ فلیٹ کے نیچے کھڑے لوگ اس کو دیکھ رہے ہیں۔اس منظر سے وہ لوگ بھی مستفید ہونے کی کوشش کرنے لگے جن کی دور کی نظر کمزور تھی۔دیکھتے ہی دیکھتے فلیٹ کے نیچے لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہوگیا اور روائتی انداز میں سب نے اپنے موبائل کیمرے سے اس منظر کوفلمانا شروع کردیا لیکن بالکونی میں کھڑے لڑکے اور نیم عریاںلڑکی کو اب بھی اس بات کا احساس نہ ہوا کہ لوگ ان کی بے حیائی کو ریکارڈ کررہے ہیں۔

پنجاب میں ناجائز بھرتیاں؟ چیف سیکرٹری نے تمام ریکارڈ طلب کرلیا

اس ویڈیو کو جب کسی نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو ویڈیو وائرل ہوگئی اور ہر کسی کی توجہ کا مرکز بن گئی ۔اس سارے واقعہ میں افسوس ناک بات یہ ہے کہ نیم عریاں نوجوان لڑکی کی وائرل ویڈیو کو لاہور سے منسوب کیا جارہا ہے یعنی یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ فلیٹ کی بالکونی میں کھڑی نیم عریاںنوجوان لڑکی کی ویڈیو کسی مغرب زدہ معاشرے یا ملک کی نہیں جہاں بے حیائی عام ہوتی ہے بلکہ اس ویڈیو کا تعلق لاہور کی ایک نجی ہاوسنگ سوسائٹی سے جوڑا جارہا ہے۔اگرچہ ہاوسنگ سوسائیٹوں کو مغربی طرز پرڈویلپ کیا جارہا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ معاشرے کو بھی مغربی طرز پر فروغ دیا جائے۔ایک اسلامی ملک میں ایسی بے حیائی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ،اس افسوسناک واقعہ اوروائرل ویڈیو کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

اس وائرل ویڈیو کودیکھ کرجہاں کچھ سوشل میڈیا صارفین انجوائے کرتے رہے وہیں بہت سے افراد نے اسلامی معاشرے پر سوال بھی کھڑے کردیئے ہیں کہ ”پاکستان میں اب ایسے بھی ہونے لگا؟”ایک صارف کا کہنا تھا کہ ”لڑکی کو نہ اخلاقیات کی پرواہ رہی اور نہ ہی سردی کی”۔ایک صارف نے نیم عریاں لڑکی کی بجائے ویڈٰو بنانے والے کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ”ویڈیو بنانے والے کو فحاشی پھیلانے کے جرم میں جیل میں ڈال دینا چاہیئے۔”کسی کا کہنا تھا کہ بالکونی ذاتی جگہ ہے اس لئے اس طرف دیکھنا نہیں چاہئے تھا۔”کوئی یہ کہہ رہا کہ لڑکی خود کو مس ورلڈ سمجھ کر بالکونی میں کھڑی ہے جبکہ کوئی اس بات پر حیران ہے کہ لڑکی کو سردی نہیں لگ رہی۔پاکستان میں اخلاقی قدریں ختم ہوگئیں تو معاشرہ تباہ ہوجائے گا، مغرب زدہ معاشرے کی تشکیل کو روکنا بہت ضروری ہے اور کس طرح اس کویقینی بنایا جاسکتا ہے ؟یہ ارباب اختیار اور معاشرے کے ہر فرد کے لئے ایک بڑا سوال بن گیاہے۔ کالم سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button