ایک سزایافتہ شخص امریکہ کاصدر کیسے بن سکتا ہے؟امریکہ میں نئی بحث شروع
ہش منی معاملے میں ٹر مپ کی جانب سے سزا سنانے میں تاخیر کرنے کی درخواست کی گئی تھی جسے جج نے خارج کر دیا ہے

امریکہ (مانیٹر نگ ڈیسک )امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو حلف برداری سے قبل نیویارک کی عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ جج نے ہش منی معاملے میں سزا سنانے میں تاخیر کرنے سے متعلق ان کی گزارش کو خارج کر دیا ہے۔ جج جوآن مرچین نے گزشتہ ہفتہ فیصلہ سنایا تھا کہ ٹرمپ کی سزا ان کی حلف برداری تقریب کے باوجود ہونی چاہیے۔ وہیں ٹرمپ کے وکیل نے جواز دیا تھا کہ ان کی انتخابی جیت سے یہ معاملہ ختم ہو جانا چاہیے، لیکن جج نے اس پر اتفاق ظاہر نہیں کیا۔ جج مرچین نے دو صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں بتایا کہ استغاثہ نے سزا میں تاخیر کی مخالفت کی تھی اور کہا کہ اگر ٹرمپ ہائی کورٹ میں کامیاب اپیل کر لیتے ہیں، تبھی اسے ٹالا جا سکتا ہے۔
جج مرچین نے کہا "اس عدالت نے مدعاعلیہ کے دلائل پر غور کیا ہے اور پایا ہے کہ یہ زیادہ تر ماضی میں اٹھائے گئے دلائل کی تکرار ہیں۔ 10 جنوری 2025 کو ہونے والی سزا سماعت پر روک لگانے کے لیے مدعاعلیہ کی عرضی کو خارج کیا جاتا ہے۔”حالانکہ جج مرچین نے ٹرمپ کو جمعہ کی سزا کے دوران ذاتی طور پر یا آن لائن موجود رہنے کا متبادل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سابق اور ہونے والے صدر کو جیل بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔
ٹرمپ کو مئی میں فحش اداکارہ اسٹارمی ڈینیلس کو 2016 کے انتخاب سے قبل کی شام پر پر ایک مبینہ جنسی تعلقات کے بارے میں خاموش رہنے کے لیے پیسے دینے کے معاملے میں 34 معاملوں میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ وکیلوں نے کئی وجوہات سے معاملے کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس میں گزشتہ سال سپریم کورٹ کا ایک تاریخی فیصلہ بھی شامل تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ سابق امریکی صدور کو عہدے پر رہتے ہوئے کیے گئے کئی سرکاری کاموں کے لیے استغاثہ سے چھوٹ حاصل ہے۔