پاکستان

بزنس مین حکومت کی بجائے آرمی چیف سے ملنے پر کیوں مجبور ہوئے؟

پاکستان معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ہم دس لوگ یہ محسوس کرتے ہیں پاکستان کو اس وقت ہماری ضرورت ہے ہم ملک کے بڑے ایکسپورٹرز بھی ہیں

اسلام آباد(کھوج نیوز )7 مارچ2023کو آرمی چیف ہائوس میں ملک کے دس بڑے بزنس مینوں کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات ہوئی تھی مجھے کسی ذریعے سے پتا چلا اس میٹنگ کے لیے گوہر اعجاز نے اہم کردار ادا کیا تھا لہذا میری اس بدھ اور جمعرات کو لاہور میں گوہر اعجاز سے دو ملاقاتیں ہوئیں گوہر اعجاز نے بتایا میرے ساتھ پنجاب کے پانچ بزنس مین تھے جب کہ پانچ بزنس مینوں کو عارف حبیب کراچی سے لے کر آئے تھے یوں ہم دس لوگ اس میٹنگ میں شریک ہوئے۔ کراچی سے عارف حبیب بشیر جان محمد محمد علی تبہ شاہد سورتی اور شہباز ملک تھے جب کہ پنجاب سے میں فواد مختار شہزاد اصغر فیصل آفریدی اور میاں احسن تھے میں نے پوچھا آپ آرمی چیف سے کیوں ملے؟

ان کا جواب تھا پاکستان معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ہم دس لوگ یہ محسوس کرتے ہیں پاکستان کو اس وقت ہماری ضرورت ہے ہم ملک کے بڑے ایکسپورٹرز بھی ہیں اور امپورٹرز بھی اور ہمارے پاس 10لاکھ لوگوں کی ورک فورس بھی ہے ہم ریاست کو یہ یقین دلانا چاہتے تھے ہم ان حالات میں بھی ملک سے باہر نہیں جا رہے ہم ملک کے ساتھ کھڑے ہیں دوسرا ہمارا خیال تھا ہماری ملاقات کے بعد بزنس مین کمیونٹی کے اعتماد میں اضافہ ہو گا چناں چہ ہم نے آرمی چیف سے رابطہ کیا اور ہمیں مثبت جواب ملا۔

میں نے پوچھا آپ حکومت کے پاس کیوں نہیں گئے؟ یہ ہنس کر بولے حکومت عمران خان کی ہو یا پی ڈی ایم کی یہ فیصلہ سازی میں مار کھا جاتی ہے جب کہ معیشت فوری اور ٹھوس فیصلوں کے بغیر نہیں چل سکتی معیشت میں آج اور ابھی بہت اہم ہوتا ہے جب کہ سرکاری فائربریگیڈ میں پانی بھروانے کا عمل بھی چھ دن میں مکمل ہوتا ہے چناں چہ جنرل باجوہ ہوں یا جنرل عاصم منیر ہم بالآخر فوج کے پاس جانے پرمجبور ہو جاتے ہیں۔

کیا مولانا فضل الرحمان کے پاس بھی جنات ہیں جو انھیں خبر دیتے ہیں؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button