پاکستان

گزشتہ مالی سال 376 کھرب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

اسلام آباد: گزشتہ مالی سال 376 کھرب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئیں جس کی آڈٹ رپورٹ بھی جاری کر دی گئی ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 25-2024 کی 4 ہزار 879 صفحات پر مشتمل نئی آڈٹ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں 376 کھرب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پیپرا قواعد کی خلاف ورزیوں سے 284 کھرب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ ناقص، غیرمکمل سول ورکس میں تاخیر سے 85 ٹریلین کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔

واجبات اور ریکوری کے مسائل سے 2.5 کھرب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ سرکلر ڈیٹ کے تصفیہ میں ناکامی سے 1200 ارب کی بے ضابطگیاں ہوئیں، قوانین و ضوابط کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے 958 ارب کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں جبکہ اندرونی کنٹرولز کی کمزوریوں کے باعث 677 ارب سے زائد بے ضابطگیاں ہوئیں۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ناقص اثاثہ جات مینجمنٹ کی وجہ سے 678 ارب کی بےضابطگیاں رپورٹ ہوئیں جبکہ کنٹریکٹ مینجمنٹ کے مسائل نے 280 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کو جنم دیا۔

سروس ڈلیوری اور ویلیو فارمنی مسائل سے 73 ارب سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ حکومتی حصص کی عدم وصولی سے 47 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ زمین پر قبضوں اور غیرقانونی استعمال سے 44.56 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ زائد ادائیگیوں اور ریکوری میں کمی سے 44.54 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق غیر مجاز اخراجات کے باعث 27.89 ارب روپے کا نقصان رپورٹ ہوا جبکہ ملازمین اور ایچ آر سے متعلق مسائل کی وجہ سے 26.99 ارب کا نقصان ہوا۔ اسی طرح غیر محتاط اور غیر قانونی سرمایہ کاری سے 25.32 ارب کا نقصان ہوا جبکہ سرمائے اور کلیمز کی بندش کی وجہ سے 17.57 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

رپورٹ مین بتایا گیا ہے کہ ریونیو کی کم وصولی کی وجہ سے 16 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے مسائل کے باعث 14.53 ارب روپے کا نقصان، کمرشل بینک اکاؤنٹس کی مینجمنٹ کے مسائل سے 10.45 ارب کا نقصان ہوا، بعض اداروں کی جانب سے آڈٹ ریکارڈ نہ دینے کی وجہ سے 8.6 ارب کا نقصان ہوا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق سول ورکس کے ڈیزائن اور ویلیوایشن کے مسائل سے 7.7 ارب کا نقصان ہوا جبکہ عوامی پیسے کی خردبرد اور کرپشن سے 6.3 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button