شوبز

اداکارہ شہناز شیخ کو ڈرامہ ”ان کہی” اور ”تنہائیاں”کا کتنا معاوضہ ملتا تھا؟

ہمارے زمانے میں برانڈ نہیں ہوا کرتا تھا اسی لیے کوئی مقابلہ نہیں تھا، مجھے ان کہی کی ایک قسط میں کام کرنے کے 800 روپے بطور معاوضہ ملتا تھا: شہناز شیخ

کراچی(شوبز ڈیسک) پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے بلاک بسٹر ڈراموں ان کہی اور تنہائیاں کی شہرہ آفاق اداکارہ شہناز شیخ نے اپنے ان ہی ڈراموں کے معاوضوں سے متعلق انکشاف کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ شہناز شیخ نے حال ہی میں انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے ماضی کی کئی یادیں مداحوں کے ساتھ شیئر کیں۔ شہناز شیخ جلد ہی ٹی وی اسکرین پر ان کہی وِد دی شہناز شیخ کے ذریعے دوبارہ نظر آنے والی ہیں۔ اس پروگرام کے حوالے سے اداکارہ نے بتایا کہ وہ خود تو نہیں چاہ رہی تھیں مگر انہیں ٹی وی میزبان عاصم ٹوانا نے مجبور کیا کہ وہ اس شو کے ذریعے اسکرین پر واپسی کریں۔ دوران انٹرویو شہناز شیخ نے بتایا کہ ہمارے زمانے میں برانڈ نہیں ہوا کرتا تھا اسی لیے کوئی مقابلہ نہیں تھا، مجھے ان کہی کی ایک قسط میں کام کرنے کے 800 روپے بطور معاوضہ ملتا تھا’۔

اداکارہ کے مطابق کپڑے، ٹرانسپورٹ، کھانا پینا اور باقی اخراجات انہیں خود اٹھانے پڑتے تھے۔ شہناز شیخ نے بتایا کہ ڈرامہ سیریل ان کہی کے تین سال بعد جب انہوں نے تنہائیاں میں کام کیا تو اس دوران انہیں فی قسط 1000 روپے ملنے لگے اور یہ معاوضہ اے کلاس اداکاروں کے لیے مختص تھا۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے دور میں خوبصورتی کے معیار کچھ اور تھے، اب ان میں بہت تبدیلیاں آ گئی ہیں، ہم اپنے دور میں ایسے دکھتے تھے جیسا کردار کو دکھنا چاہیے ہوتا تھا مگر اب اداکاراں میں یہ چیز نئی آ گئی ہے کہ وہ خود کیسی دکھ رہی ہیں’۔شہناز شیخ نے سوشل میڈیا اور موبائل سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں شکر ادا کرتی ہوں کہ ہمارے دور میں یہ سب نہیں تھا، آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہم نے کیسے زندگی گزاری ہے، وہ بہت پرسکون اور آرام دہ زندگی تھی، ذہن میں یہ نہیں ہوتا تھا کہ کوئی ہماری ویڈیو بنا رہا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ڈراموں کو منتخب نہیں کیا جا سکتا تھا کیوں کہ ڈرامے بہت کم بنتے تھے، اب تو ڈرامہ شائقین کے پاس بہت لمبی فہرست ہے جو مرضی آئے دیکھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button