ٹیکنالوجی

سولر ٹیکنالوجی میں اب تک کے عالمی ریکارڈکن ممالک کے نام رہے؟تفصیلات منظر عام پر آگئیں

دنیا بھر میں سائنس دان اور ٹیکنالوجی کمپنیاں مسلسل ایسے جدید سولر پینلز تیار کر رہی ہیں جو زیادہ سے زیادہ شمسی توانائی جذب کر کے بجلی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں

لندن (ٹیکنالوجی ڈیسک )حالیہ برسوں میں شمسی توانائی کے شعبے میں بے مثال ترقی دیکھنے کو ملی ہے، جس کے نتیجے میں کئی عالمی ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ دنیا بھر میں سائنس دان اور ٹیکنالوجی کمپنیاں مسلسل ایسے جدید سولر پینلز تیار کر رہی ہیں جو زیادہ سے زیادہ شمسی توانائی جذب کر کے بجلی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

برطانیہ کی مشہور کمپنی آکسفورڈ پی وی نے 2024 میں ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ انہوں نے پیرووسکائٹ آن سیلیکون ٹینڈم سولر سیلز متعارف کرائے، جو 26.9 فیصد توانائی کی تبدیلی کی کارکردگی رکھتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی عام سلیکون سولر سیلز کے مقابلے میں 7.5 فیصد زیادہ مثر ہے۔ یہ سولر پینل وزن میں ہلکے اور گھریلو استعمال کے لیے موزوں ہیں، جس سے صارفین کو زیادہ بجلی کی پیداوار حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اسی سال، امریکہ میں واقع نیشنل رینیوایبل انرجی لیبارٹری (NREL) نے کوانٹم ویل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے 39.5 فیصد توانائی تبدیلی کی کارکردگی حاصل کی۔ یہ اب تک کا سب سے موثر سولر سیل ہے، جو شمسی توانائی کو بجلی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت میں ایک انقلابی قدم ہے۔ اگرچہ اس جدید ٹیکنالوجی کے پیداواری اخراجات ابھی زیادہ ہیں، لیکن مستقبل میں یہ بجلی کی پیداوار کو زیادہ سستا اور مثر بنا سکتی ہے۔

2025 میں چین کی معروف کمپنی ٹرینا سولر نے بھی ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ انہوں نے n-type HJT (ہیٹروجنکشن)ٹیکنالوجی پر مبنی سولر ماڈیول تیار کیا، جس نے 25.44 فیصد توانائی تبدیلی کی کارکردگی حاصل کی۔ یہ ریکارڈ شمسی توانائی کے شعبے میں ان کی مسلسل جدت اور محنت کا مظہر ہے۔

یہ عالمی ریکارڈز اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی مسلسل ترقی کر رہی ہے۔ ان کامیابیوں کی بدولت مستقبل میں قابلِ تجدید توانائی نہ صرف زیادہ سستی بلکہ زیادہ مثر بھی ہو جائے گی، جو دنیا کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button