کھوج بلاگ

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ سے زور کا جھٹکا

تحریر : شکیلہ فاطمہ
مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ اس وقت تحریک انصاف ایک معروف وکلا کی جماعت کے طور پر جانی جا رہی ہے لیکن یہ وکلا قانون سے ناواقف کیوں ہیں۔ عجیب بات ہے کہ بانی پی ٹی آئی سیاست سے ناواقف اور پی ٹی آئی کے وکلا قانون سے نابلد ہیں۔ ہم نے بہت پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ قانون کے مطابق مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں مل سکتی کیونکہ سنی اتحاد کونسل نے سرے سے الیکشن ہی نہیں لڑا تھا حتی کہ اس کے سربراہ نے بھی ایک آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا۔ اب سنی اتحاد کونسل نے جب الیکشن ہی نہیں لڑا تو وہ مخصوص نشستوں کیلئے پارٹی لسٹ بھی جمع نہیں کروا سکتی تھی اور نہ ہی انہوں نے کروائی۔ اب آزاد امیدوار اس سیاسی جماعت کو جوائن کر سکتے ہیں جس نے اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑا ہو اور وہ کم از کم ایک سیٹ جیت کر اسمبلی میں پہنچ گئی ہو لیکن اگر وہ اسمبلی میں موجود ہی نہیں ہے تو اسکو جوائن کیسے کیا جا سکتا ہے ؟ بہت سی باتیں قانون سے ہٹ کے عام فہم و فراست کی تھیں کہ اگر کوئی چیز کہیں پر موجود ہی نہیں ہے تو اس کے ساتھ شامل کیسے ہوا جا سکتا ہے اسکا وجود وقوع پذیر کیسے کیا جا سکتا ہے۔ ؟ یہ سب شاید پی ٹی آئی کے معروف وکلا کی سمجھ میں نہیں آ رہی یا وہ جان بوجھ کر اسکو بیان بازی کیلئے استعمال کر کے خان صاحب کو استعمال کر رہے ہیں۔ ایک بات تو پکی ہے اور ان وکلا کو بھی اس بات کا پتہ ہے کہ کچھ ایسے معززین بھی پارلیمنٹ کا حصہ بن گئے ہیں جو شاید ساری زندگی ایک یونین کونسل کے کونسلر بھی نہ بن سکتے اس لئے اب قانون ، مخصوص نشستیں انکی کی ترجیح نہیں ہے بلکہ انکی سیلف پروجیکشن انکا مقصد ہے اور اس کیلئے وہ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں تاکہ جب خان باہر آئے تو اس وقت تک ان کا کوئی قد کاٹھ بن چکا ہو اور یہ عوامی قبولیت کا درجہ حاصل کر لیں۔ لیکن یہ مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ جب بھی ‘ اگر خان جیل سے باہر آگیا تو ان سبکو قصئہ پارینہ ہونا پڑے گا۔ انھوں نے عدالتوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی۔ پشاور ہائکورٹ کے بارے مشہور کیا کہ وہ پی ٹی آئی کی حمائیتی ہے اور قانون کی اتنا اہمیت نہیں دیتی جتنی پی ٹی آئی کو ملتی ہے۔ اسی لئے انھوں نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ ساری عدالتیں چھوڑ کر پشاور ہائیکورٹ لے گئے لیکن پشاور ہائیکورٹ نے عین قانون کے مطابق فیصلہ دے کر ایک زرودار تھپڑ رسید کر دیا اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا اب یہ پشاور ہائیکورٹ کے خلاف بھی ٹرینڈ چلائیں گے کیونکہ ان کی سیاست ایک سیلیبرٹی اور مداری کی سیاست ہے جو اصل سیاست سے مختلف کسی چیز کا نام ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button