پاکستان

اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں میں خون اُترآیا،جاوید ہاشمی نےبھانڈا کب پھوڑا؟

نواز شریف کی جمہوری حکومت کو بھیجنے کا انتظام ہو چکا تھا۔ مانیٹرنگ جج کا نام  پہلے ہی سوچا جا چکا تھا۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک)  جاوید ہاشمی کی 2014 کے دھرنے کی تقریر بہت یاد آتی ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا اسٹیبلشمنٹ کے سر پر ہائی برڈ نظام کا بھوت سوار تھا اور آنکھوں میں خون اترا ہوا تھا۔ عمران خان کو مسیحا بنا کر سامنے لانے کے تمام تر جتن کیے جا رہے تھے۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ اس کے پیچھے بھی ایک ایکسٹینشن چھپی ہوئی تھی۔ ایسے میں جاوید ہاشمی نے ایک دن آکر بھانڈا پھوڑ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ کس طرح عمران خاں کو یقین دلایا گیا کہ آنے والے جج ہمارے ہیں۔  اب جمہوریت پر شب خون مارنے کا وقت آ چلا، اب ہمارا دور آنے والا ہے۔ اب کوئی جمہوری قوت نہیں بچے گی۔ اب گالم گلوچ کا بازار سجے گا۔ اب جور و ستم کی ہوائیں چلیں گی۔ اب ون پارٹی والا آئیڈیا عمل میں لایا جائے گا۔ اب باقی ساری سیاسی جماعتوں کے قائدین زندانوں میں ڈال دیے جائیں گے اور خان صاحب کو ان قیدیوں کی لائیو وڈیو دکھانے کی سہولت ان کے فون پر مہیا کی جائے گی۔

یہ سب اس لیے تھا کہ اپنا ٹولہ آنے والا تھا۔ بات ہو چکی تھی۔ معاملات طے پا چکے تھے۔ نواز شریف کی جمہوری حکومت کو بھیجنے کا انتظام ہو چکا تھا۔ مانیٹرنگ جج کا نام  پہلے ہی سوچا جا چکا تھا۔ چند بد کردار لوگوں کا پول کھولنے کے بعد جاوید ہاشمی کو ذاتی اور سیاسی طور پر بہت نقصان پہنچا لیکن ان کی یہ ایک تقریر اور اس میں کیے گئے انکشافات تاریخ میں رقم ہو گئے۔ ایک لمحہ میں بہت سے لوگوں کی آنکھوں سے پردہ ہٹ گیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان عمر عطا بندیال کی رخصتی کے ساتھ ہی 2 فروری 2022 سے شروع ہونے والا بے انصافی کا  دوراذیت بالاخر اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس تمام عرصے میں در انصاف سے سائلوں کو سب کچھ ملا سوائے انصاف کے۔ اس عرصے میں انصاف کی بڑی عدالت کے حوالے سے جو نعرے معروف ہوئے، جو سوشل میڈیا پر ہاہا کار مچی، جو بینر لکھے گئے اس میں انصاف کا ذکر کم اور بے انصافی کا شہرہ زیادہ تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button